ہمارے دل سے زمانے کے غم مِٹا یارب |
ہمارے دل سے زمانے کے غم مِٹا یارب ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یارب |
غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں تِری عطا کا اشارہ جو ہوگیا یارب |
پئے حُسین و حَسَن فاطمہ علی حیدر ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یارب |
ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں ملے گناہوں کے امراض سے شِفا یارب |
عطا ہو دعوتِ اسلامی کو قَبولِ عام اسے شُرُور و فِتَن سے سدا بچا یا رب |
میں پُلْ صِراط بِلا خوف پارکرلوں گا تِرے کرم کا سہارا جو مل گیا یارب |
کہیں کا آہ!گناہوں نے اب نہیں چھوڑا عذابِ نار سے عطّاؔر کو بچا یارب |
وسائلِ بخشش( مُرَمَّم)،ص76 از شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں |
قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اسکو کہتے ہیں ہوا اِکدم میں عَوْدُ الشَّمْس قُدرت اسکو کہتے ہیں |
جو دیکھیں حضرت یوسف جَمالِ سَیِّدِ عالَم تو فرمائیں قسم حق کی مَلاحَت اسکو کہتے ہیں |
بنایا اُنکو مختارِ دوعالَم اُن کے مولےٰ نے خِلافت ایسی ہوتی ہے نِیابت اسکو کہتے ہیں |
بَلا سے پہلے آتی ہے مدد تیرے غلاموں پر تِرے صدقے عرب والے اِعانت اسکو کہتے ہیں |
دعائیں دے رہے ہیں دشمنوں کو ظلم کے بدلے حلیم ایسے ہوا کرتے ہیں رحمت اسکو کہتے ہیں |
عرب کے چاند کی جب روشنی پھیلےگی مَحشَر میں کہیں گے انبیا ماہِ رسالت اسکو کہتے ہیں |
فِرِشتو یاد رکھنا نام اس عاصی کا مَحشَر میں جمیلِؔ قادری سب اہلسنّت اسکو کہتے ہیں |
قبالۂ بخشش،ص115 از مداح الحبیب مولاناجمیل الرحمٰن قادری رضویعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ القوی |
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا |
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا اُونچے اُونچوں کے سَروں سے قَدم اعلیٰ تیرا |
کیا دَبے جس پہ حِمایت کا ہو پنجہ تیرا شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کُتّا تیرا |
کیوں نہ قاسِم ہو کہ تُو ابنِ ابی القاسم ہے کیوں نہ قادِر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا |
جان تو جاتے ہی جائے گی قِیامت یہ ہے کہ یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظّارہ تیرا |
تجھ سےدردرسےسگ اورسگ سےہےمجھکو نسبت میری گردن میں بھی ہے دُور کا ڈورا تیرا |
اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے حَشْر تک میرے گلے میں رہے پٹّا تیرا |
فخرِ آقا میں رضاؔ اور بھی اِک نظمِ رفیع چل لکھا لائیں ثنا خوانوں میں چہرا تیرا |
حدائقِ بخشش ،ص21 از امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن |
Comments