فقہائے کرام کے7 درجات

فِقْہِ اسلامی  زندگی گزارنے اور مسائلِ زندگی کوحل کرنے والا مکمل قانون ہے۔ ہمارے بُزُرگانِ دین رحمھم اللہ المُبِین نےعلمِ فقہ کے حُصول اور اِشاعت کے لئے اپنی زندگیاں وَقْف کردیں اور اُمّت کو دَرپیش مَسائل کا حل پیش کرکے شریعت پر  عمل  کرنے کی راہیں ہموار کیں۔ فقہ کے میدان میں گِرانْقَدْر خدمات انجام دینے والے علمائے کرام کو فُقَہا نے مختلف طَبَقات میں تقسیم کیا ہے، چنانچہ فُقَہائے کرام کے7 درجے ہیں : (1)مُجتَہِدِ مُطْلَق وہ  مُجْتَہِد جو قَوانِین  بنانے اوردلائلِ  اَرْبَعَہ (یعنی قراٰن، حدیث، اِجماع، قیاس) سےاَحکام و فُرُوع (یعنی جزئیات)کا اِستنِباط  کرسکے  نیز اس سلسلے میں  یہ حضرات  کسی  اور امام کے مُحتاج نہ  ہوں۔جیسے امامِ اعظم ابوحنیفہ،امامِ شافعی،امامِ مالک، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین۔ (2)مُجْتَہِد فِی الْمَذْہَب وہ  مُقَلِّدْمجتہد جو  اپنے امام  کے بنائے گئے قَوانِین  کی روشنی  میں  اَحکام  کے اِستنِباط کی اَہلیّت  رکھتا  ہو اگرچہ وہ  اپنے امام   کی فُروع میں  مُخالفت کرتے ہوں  مگر اُصول میں  اپنے  ہی  امام  کی پیروی کرتاہو ۔جیسے امام  ابویوسف اور امام محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما۔ (رد المحتار،ج1،ص181،جدالممتار،ج1ص301) یاد رکھئے! مُجْتَہِد فِی الْمَذْہَب حکم کا اِستِخْراج  اسی  صورت میں کرے گا کہ جب اسے اپنے  امام کاایک قَول بھی نہ ملے ،اگر اسے اپنے امام کا ایک قول بھی مل گیا تو وہ  اس کی مخالفت نہیں کرے گا۔جن مَسائل میں  دو یا اس سے زائداَقوال ہوں اور  ان میں سے کسی ایک  قَول کو  مُجْتَہِدِ مُطْلَق نے  اختیار کرلیا ہو تو  مُجْتَہِد فِی الْمَذْہَب دیگر اَقوال میں  سے کوئی  ایک  قول کرسکتا ہے، یہی وَصْف ”مُجْتَہِد فِی الْمَذْہَب  کو دیگر طَبَقات سے ممتاز کرتا ہے۔(جدالممتار،ج1،ص301) (3)مُجْتَہِد فِی الْمَسائِل    وہ مُقلّد مجتہد جو اُصول و فُروع میں  اپنے  امام  کی  مخالفت تو نہ کرے مگراُصول و قَواعِد کو پیشِ نظر رکھ کرغیرمَنْصُوص  مَسائل کو حَل کرنے کی اَہلیّت رکھتاہو۔ جیسے امام کَرخی ،امام سَرَخْسِی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما۔ (4)اَصْحابِ تَخْرِیج وہ مُقَلِّد فَقِیْہ جو اِجتِہاد تو نہ کرسکیں البتّہ اُصول  اور مَاخَذ پر گہری نَظَر رکھنے کی  وجہ  سےمسائل سے  اِجمال واِحتِمال کو  دور  کرنےکی صلاحیّت  رکھتے ہوں نیز ان میں  فُروعِی مسائل کی مثالوں کی روشنی میں قِیاس کرنے کی صلاحیّت بھی موجود ہو ۔جیسے حضرت امام احمد بن علی رازی علیہ رحمۃ اللہ القَوی۔  (5)اَصْحابِ تَرجِیح وہ  مُقَلِّدْ فَقِیْہ جس میں  فِقْہی رِوایات میں سے کسی ایک کو ترجیح  دینے کی صلاحیّت موجود ہو جیسے امام  قُدوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ۔(6)اَصْحابِ تَمْیِیز وہ مُقَلِّد فَقِیْہ جو اَقْویٰ، قَوی اور ضعیف رِوایات میں فرق کرنے  پر قادر ہو جیسے صاحبِ کنزُ الدَّقَائِق امام ابو البرکات عبد اللہ بن  احمد نَسَفِی علیہ رحمۃ اللہ القَوی۔  (7)مُقَلِّد ِمَحْض  وہ  مُقَلِّدْ جو ذکر کردہ   صلاحیتوں  میں سے کوئی  بھی  نہ رکھتا ہو۔ان میں  عام مسلمان شامل ہیں۔ (رد المحتار،ج1،ص181تا 184)

مُقَلِّدِ مَحض کو فُقَہا کے طبقات میں شامل کرنے میں اس بات کی جانب بھی اشارہ ہے کہ جو خود میں گزشتہ 6طبقات   میں ذکر کردہ  اہلیت نہ پاتا ہو  وہ  ان طبقات کے فُقَہا کا دامن تھام لے۔ ہمارے  فُقَہائے کرام  رحمہم اللہ السَّلام نے  علمِ فِقْہ کےحصول  کی خاطِر بَرسوں مِحنت اوردن رات کوشش  فرمائی، اس  راہ میں آنے والی   مشکلات اور آزمائشوں کو  برداشت کیا جس کے نتیجے میں آج ہم  ان  پاکیزہ  ہستیوں  کو اچّھے الفاظ سے یاد کرتے ہیں۔ہمیں بھی چاہئے  کہ  ان  بزرگوں کی  سیرت کا مطالعہ کریں،ان کے عِلْمی  اَثاثے  سے اِستفادہ کرنے کی  اَہلیت پیدا کریں اور  علم ِ دین کے زیور سے آراستہ ہوکرمسلمانوں  کےمذہبی، معاشی،معاشرتی، اِقتِصادی اورتجارتی مسائل کو حل کرنے کے لئے آگے بڑھیں۔

 اللہ پاک ہمیں علمِ دین حاصل کرنے کی  تو فیق  عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ذمّہ دار شعبہ فیضان اولیا علما ،المدینہ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی                                 


Share

فقہائے کرام کے7 درجات

شیخ ِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے گزشتہ ماہ درج ذیل مَدَنی رسائل پڑھنے کی ترغیب دلائی اور پڑھنے والوں کو دُعاؤں سے نوازا: (1)یاربِّ کریم! جو کوئی رسالہ ”مِسواک شریف کے فضائل“ کے 20 صفحات پڑھ یا سن لے اس کو مِسواک سے پیار کرنے والے مکّی مدنی سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیارا بنادے۔ اٰمیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی:تقریباً 3لاکھ 43ہزار 563 اسلامی بھائیوں اور تقریباً 2لاکھ 78ہزار 715 اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا۔ (2)یاربَّ المصطَفٰے! جو کوئی رسالہ”کالے بچھو“ پڑھ یا سُن لے اسے قبر و جہنّم کے خوفناک سانپ بچھوؤں سے بچا۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی: تقریباً 3لاکھ 39ہزار 860 اسلامی بھائیوں اور تقریباً 3لاکھ 9ہزار 334 اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ کیا۔ (3)یااللہ! جو کوئی رسالہ”فیضانِ داتا علی ہجویری“ کے 80 صفحات پڑھ یا سن لے اُسے فیضانِ داتا حضور سے محبّتِ صَحابہ و اہلِ بَیت و اولیا کے جام بَھربَھر کے پینا نصیب فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی:تقریباً 3لاکھ 4ہزار 329 اسلامی بھائیوں اور تقریباً 1لاکھ 94 ہزار 632 اسلامی بہنوں نے اس رسالے کا مطالعہ  کیا۔ (4)یااللہ! جو کوئی رسالہ ”الوظیفۃ الکریمہ“ صفحہ 12 سے شروع کرکے صفحہ 38 تک پڑھ یا سُن لے دونوں جہاں کی بھلائیاں اس کا مقدّر کردے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ کارکردگی: تقریباً1لاکھ 83ہزار380 اسلامی بھائیوں جبکہ تقریباً 2لاکھ26ہزار246اسلامی بہنوں نے یہ رسالہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔

 


Share