مشہور ہےکہ پرہیز عِلاج سے بہتر ہےلیکن اکثر لوگوں کو اس بات کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب پانی سَر سے اونچا ہوجاتا ہے۔مختلف بیماریوں کا شکار ہونے والے افراد کی کثیر تعداد اپنی ہی لاپرواہی اور غفلت کے باعث بیمار ہوتی ہے حالانکہ تھوڑی سی اِحتیاط کر کے اس بیماری سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔ بیمار ہونے کے بعد یہ لوگ پچھتاتے اور بھاگ دوڑ کرتے ہیں لیکن بسااوقات اس قدر تاخیر ہوجاتی ہے کہ کوئی دوا کام نہیں کرتی۔ پرہیز و احتیاط کے فوائد (1) مُشاہَدہ ہے کہ جہاں دوائیں کام نہیں کرتیں وہاں پرہیز کرنے سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوجاتے ہیں (2)نیا کپڑا اگر ایک بار بھی دُھل جائے تو پھر اُس کی پہلے جیسی چمک دمک باقی رہتی ہے نہ ہی قیمت۔ دواؤں کے ذَرِیعے عِلاج سے صحّت پانے کے بعد بدنِ انسانی بھی گویا ”دُھلے ہوئے کپڑے“ کی مانِند ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ممکِنہ صورت میں اَدوِیہ کے بجائے عِلاج بِالْغِذا نیز پرہیز کے ذریعے کام چلاناہی دانِشمندی ہے کہ دواؤں کے مَنفی اثرات (Side Effects)بھی ہوتے ہیں۔
ناسمجھ بیمار کو اَمْرَت بھی زَہر آمیز ہے
سچ یہی ہے سو دَوا کی اِک دوا پرہیز ہے
(فیضانِ سنت،ص620)
(3)ابتدا سے ہی پرہیز کی عادت بنانے اورمُحتاط طرزِ زندگی اختیار کرنے نیز ”کم کھانے پینے“ کی برکت سے زندہ رہنے کی صورت میں بڑھاپے میں کافی آسانی رہتی ہے (4)پرہیز و احتیاط کے عادی افراد مختلف بیماریوں سے بچے رہتے ہیں جس کی بدولت ان کا وقت اور سرمایہ محفوظ رہتا ہے نیز ان کے اہلِ خانہ بھی اَذِیّت اور پریشانی کا شکار نہیں ہوتے (5)بعض بیماریوں سے بچنا ممکن نہیں ہوتا لیکن پرہیز کی بدولت ان کی شدت میں کمی اور علاج میں آسانی رہتی ہے۔ انسانی صحت کیلئے مفید 19احتیاطیں مسلمانوں کی خیر خواہی کی نیّت سے چند ایسی احتیاطیں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن پر عمل کی بدولت مختلف بیماریوں سے حفاظت کی اُمّید ہے،چنانچہ(1)مختلف کاموں بِالخصوص کھانے اور اِسْتِنْجا کے بعد اور کھانے سے پہلے اور بعد میں صابن سے ہاتھ دھونے کی عادت بنائیے (2)پینے کیلئے اُبْلا ہوا (Boiled) پانی یا مِنرل واٹر استعمال کریں (3)مختلف قسم کے بازاری مشروبات بِالخصوص سافٹ ڈرنک کااستعمال بالکل ترک کردیں، ”کبھی کبھار“ یا ”تھوڑی بہت“پینے کا بہانہ کرکے اپنے آپ کو دھوکا مت دیجئے (4)بازاری غذائیں، ٹھیلوں وغیرہ پر بِکنے والے بَرگر، چنا چاٹ اور اسی قسم کی دیگر اشیاء کھانے سے عُمْر بھر کے لئے ”صَبْر“ کرنے کا ذِہْن بنالیجئے (5)حتّی الاِمکان کھانے پینے کے لئے پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال نہ کریں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسپتالوں میں استعمال شدہ سرنج وغیرہ (Medical Waste) کو پگھلا کر پلاسٹک دانہ بنایا جاتا ہے پھر اسی طرح کے غیر مِعیاری دانوں سے پلاسٹک کے برتن اور کھلونے وغیرہ بھی بنائے جاتے ہیں (6)کھانے پینے کی اشیاء ڈھانپ کر رکھیں (7)جسمانی صفائی سُتھرائی کا خاص خَیال رکھیں ہوسکے تو روزانہ نہائیں (8)حتّی الاِمکان ٹیکہ (Injection) لگوانے سے اجتناب کریں، اگر ضروری ہوجائے تو اس کے لئے لازماً نئی سرنج استعمال کریں (9)دوسروں کاریزر، ٹوتھ برش اور تولیہ وغیرہ استعمال نہ کریں (10)گھر کے آس پاس پانی کھڑا نہ ہونے دیں، جوہڑوں پر مچھر مار دوا کا اسپرے کریں اور گڑھوں کو مٹّی سے بھر دیں (11)اپنے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں پر جالیاں لگوالیں (12)کُھلے آسمان تلے سوئیں تو مچھر دانی کا استعمال کریں (13)کوڑے دان (Dustbin) کو ڈھانپ کر رکھیں (14)کچرے کو اچّھی طرح تلف (Dispose) کریں (15)کسی بیماری یا حادثے وغیرہ کی صورت میں اگر مجبوراً خون لگوانا پڑے تو صرف کسی مُسْتَنَد (Authentic) بلڈ بینک سے لگوائیں (16)جسم پر نقش و نگار (Tattoos) مت بنوائیں (17)بچّیوں کے ناک کان چِھدوانے میں بھی حِفْظانِ صِحّت کے اُصولوں کا خیال رکھیں (18)ممکن ہو تو دھونے کے بعد کپڑوں کو دھوپ میں سکھائیں (19)مریض کے کپڑوں کو گرم پانی سے دھوئیں، سکھانے کے بعد الٹی اور سیدھی دونوں طرف سے استری کریں۔
اللہ کریم سے دُعا ہے کہ ہمیں مُحتاط طرزِ زندگی اختیار کرنے اور ہماری صحت و طاقت کو اپنی عبادت کے لئے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
اس مضمون کی طبی تفتیش”مجلس طبی علاج(دعوت اسلامی)“ کے ڈاکٹر محمد کامران اسحاق عطاری نے فرمائی ہے ۔ تمام علاج اپنے طبیب(Doctor)کےمشورے سے ہی کیجئے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی
Comments