قرآن کریم اہل اسلام اور پوری انسانیت کے لئے دنیا و آخرت کے تمام تر امور میں ہدایت و رہنمائی کا سر چشمہ ہے۔مگر اس کی برکات سے استفادہ اسی وقت ممکن ہے جب معلوم ہو کہ قرآن مجید میں کیا بیان ہوا ہے؟ جب اسلام کی نورانی کرنیں سرزمین عجم میں پہنچیں تو اہل عجم کواحکام قرآن کریم سمجھانے کے لیے علمائے دین نے دیگر زبانوں میں تفسیریں لکھیں بالخصوص اردوزبان کی ترقی کے پیشِ نظر علمائے پاک وہند نے بھی کئی اُردو تفاسیر پیش کیں۔
تفسیر’’ صراط الجنان فی تفسیر القرآن‘‘ انہیں میں سے ایک ہے۔یہ تفسیر شیخ الحدیث و التفسیر حضرت علامہ مولانا مفتی ابو صالح محمدقاسم عطاری مُدَّظِلُّہُ الْعَالِیکے برسہابرس کے مطالعہ اور انتھک محنت و کوشش کا ثمرہ ہے۔
ابتدائے کتاب میں ”کچھ صراط الجنان کے بارے میں “کےعنوان تحت امیراہلسنّت،بانی دعوتِ اسلامی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکے گراں قدرتاثرات ہیں پھر تین ابواب پر مشتمل مقدمے میں قرآن مجید اور اُس کی تفسیر سے متعلق اہم باتیں مذکورہیں،جس کے آخر میں ”صراط الجنان“پر کیے گئے کام اور اس کی 11خصوصیات درج کی گئیں ہیں ۔
اس تفسیر کی خصوصیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر آیت مبارکہ کے تحت دو ترجمے دیئے گئے ہیں ،ایک اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا شہرۂ آفاق بےمثل ترجمہ ”کنزالایمان“اوردوسرااِسی ترجمہ سے مستفاد قدرے آسان ترجمہ”کنزالعرفان“ہے۔اس تفسیر میں قدیم وجدید تفاسیر اور دیگر علوم اسلامیہ پر مشتمل کتب سے اخذشدہ کلام شامل کیا گیاہے۔تفسیر زیادہ طویل ہے نہ بہت مختصر بلکہ متوسط (درمیانی) اور جامع ہے ۔ جہاں احکام ومسائل کا بیان ہے اُس مقام پر ضروری شرعی مسائل آسان انداز میں تحریرکیے گئے ہیں ۔حسب موقع اعمال کی اصلاح اور معاشرتی برائیوں سے متعلق مفید مضامین شامل کیے گئے ہیں ۔ اسلامی حُسن معاشرت پر کثیر اصلاحی مواد شامل کیا گیا ہے ۔ مختلف مقامات پر عقائداہلسنّت اور معمولاتِ اہلسنّت کی دلائل کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے اورسب سے خاص بات سیرت نبوی کو خصوصیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔الغرض یہ تفسیر کئی خوبیوں سے آراستہ ہے ۔
”صِرَاطُ الْجِنَان“کی دس(10) جلدوں میں سے نو(9) جِلدیں زیورِطبع سے آراستہ ہوچکی ہیں۔ہرجلد تین(3) پاروں کی تفسیر پر مشتمل ہے۔ہرجلد کے صفحات کی تعدادبالترتیب یوں ہے:جلد اوّل(1)،524۔جلد دُوُّم(2)،495،جلدسوم(3)،573۔جلدچہارم(4)،592۔جلدپنجم(5)،617۔جلدششم(6)،717۔جلدہفتم(7)،619۔جلدہشتم(8)،673۔جلدنہم(9)،777۔اورجلد دہم(10)زیرِ طبع ہے۔
Comments