ہمارے پیارے دین ”اسلام“ میں صفائی ستھرائی کو بھی بہت اہمیت حاصل ہے۔ ہمارےآقاحضوراکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسراپا طہارت و نظافت کا نمونہ تھے۔ بدن تو بدن، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کپڑوں پر بھی کبھی مکھی نہیں بیٹھی، نہ کپڑوں میں کبھی جوئیں پڑیں۔مکھیوں کی آمد ، جوؤں کا پیدا ہونا چونکہ گندگی بدبو وغیرہ کی وجہ سے ہوا کرتا ہے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چونکہ ہر قسم کی گندگیوں سے پاک اور جسم اطہر خوشبو دار تھا اس لئے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمچیزوں سےمحفوظ رہے۔ (سیرتِ مصطفی،ص566ملخصاً) (جو شخص)آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے لباسِ مبارَک کو گندہ اور مَیلا بتائے ، حُضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ناخن بڑے بڑے کہے یہ سب کفر ہے۔ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۲۰۷)
اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:
میل سے کس درجہ ستھرا ہے وہ پتلا نور کا
ہے گلے میں آج تک کورا ہی کرتا نور کا
(حدائق بخشش،ص۲۴۴)
متعدد احادیثِ مبارکہ میں صفائی کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔حضور نبی رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:اللہ تعالٰی پاک ہے، پاکی پسند فرماتا ہے،ستھرا ہے، ستھرا پن پسندفرماتا ہے لہٰذا تم اپنے صحن صاف رکھو اوریہودسے مشابہت نہ کرو۔(ترمذی،ج4،ص325،حدیث:2808)اللہ تعالٰی بندے کی ظاہری باطنی پاکی پسند فرماتا ہے، بندے کو چاہیے کہ ہرطرح پاک رہے جسم،نفس روح، لباس، بدن،اخلاق غرض کہ ہر چیز کو پاک صاف رکھے، اقوال، افعال،احوال عقائد سب درست رکھے۔(اپنے صحن صاف رکھو) یعنی اپنے گھر تک صاف رکھو، لباس بدن وغیرہ کی صفائی تو بہت ہی ضروری ہے گھر بھی صاف رکھو وہاں کوڑا جالا وغیرہ جمع نہ ہونے دو۔ہر طرح کی صفائی اسلام نے ہی سکھائی ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج6ص192ملخصاً)
اسلام میں جمعۃ المبارک کا دن خصوصی اہمیت کا حامل ہے،اس لئے نمازِ جمعہ کے لئے غسل کرنے اور تیل خوشبو وغیرہ کے استعمال کی احادیث میں خصوصی ترغیب دلائی گئی ہے۔اعلی حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:میل دور کرنے کے لیے یہ(غسل کرنا) بعینہٖ مطلوب شرع(بذاتِ خودشریعت کو درکار) ہے ۔ دین کی بنیاد ہی نظافت پر ہے اور جمعہ کے دن غسل کے حکم کی حکمت یہی ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج2ص61)
ایک حدیث میں بالخصوص منہ کی صفائی کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا گیا:طَیِّبُوا اَفۡوَاھَکُمۡ بِالسِّوَاكِ فَاِنَّہَا طُرُقُ الۡقُراٰن ترجمہ: اپنے منہ کو مسواک کے ذریعے صاف رکھو کیونکہ یہ قرآن کا راستہ ہیں۔(شعب الایمان،ج2،ص382،حدیث:2119)جبکہ ایک روایت میں فرمایا:امت کے مشقت میں پڑنے کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے وقت ان کومسواک کا حکم دیتا۔(بخاری،ج1،ص307،حدیث:887)
مجدد اعظم امام اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:حدیثِ سواک(مسواک والی حدیث ِ پاک) کاسبب یہ ہے کہ لوگ میلے کچیلے دانتوں کے ساتھ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پاس آئے توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا مسواک کیا کرو اورمیرے پاس میلے کچیلے دانتوں کے ساتھ مت آیاکرو،اگر مجھےامت کی مشقت کا لحاظ نہ ہوتاتو میں ان پر ہر نماز کے وقت فرض کردیتا۔(فتاویٰ رضویہ،ج30،ص557)
طبی اعتبار سے صفائی کی اہمیت
اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ صفائی ستھرائی کی عاد ت ڈالنا نہ صرف اجر وثواب کے حصول کا باعث ہے بلکہ اس کے متعدد دنیوی فوائد بھی ہیں۔ اس کے برعکس گندگی اور آلودگی نہ صرف اسلامی نقطۂ نظر سے ناپسندیدہ چیز ہے بلکہ دنیوی اعتبار سے بھی اس کے کثیر نقصانات ہیں۔صفائی کا خیال نہ رکھنے کے باعث کثیر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں مثلاً ڈائریا،ٹائیفائڈ،ٹی بی اور جلدی بیماریاں خارش وغیرہ۔
صفائی کی دو اقسام کی جاسکتی ہیں:
ذاتی صفائی:اپنے جسم اور لباس وغیرہ کو صاف ستھرا رکھنا متعدد بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ انسان کی شخصیت کو پرکشش بناتا اور اعتماد و وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے برعکس گندے لباس اورمیلے جسم کے حامل افراد کو نہ صرف حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا اور لوگ ان سے گھن کھاتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں میں خود اعتمادی کی کمی بھی پائی جاتی ہے۔جسم و لباس کے علاوہ اپنی سواری،موبائل فون، لیپ ٹاپ (Laptop)،ٹیبلٹ پی سی (Tablet PC)، چپل، جرابیں، عمامہ،چادر،ٹوپی،رُومال،گھڑی،قلم،بیگ وغیرہ استعمالی اشیاء کو بھی صاف ستھرا رکھا جائے اور جن چیزوں کو دھونا ممکن ہو وقتِ مناسب پر دھویا جائے۔
ہاتھ پاؤں کے ناخن ہفتے میں ایک مرتبہ ضرور کاٹیں ورنہ ان میں میل جمع ہوتا اور جراثیم پرورش پاتے ہیں جو کھانے کے ذریعے پیٹ میں جاکر مختلف بیماریوں مثلاً ڈائریا ، ہیضہ وغیرہ کا باعث بن سکتے ہیں۔دانتوں کی صفائی کا بھی خاص اہتمام رکھیں۔سنت کے مطابق مسواک کریں۔ کھانے کے بعد دانتوں میں خلال کرنے کا معمول بنائیں۔ کھانے سے پہلے اور بعد اچھی طرح ہاتھ دھوئیں ۔کانوں کی صفائی کا بھی مناسب اہتمام کریں لیکن اس کے لئے ماچس کی تیلی کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اس مقصد کے لئے اپنے کان کسی عطائی ڈاکٹر کو پیش کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں کہ اس طرح لینے کے دینے پڑسکتے ہیں۔
جس سے بن پڑے وہ روزانہ نَہائے کہ کافی حد تک بدن کی باہَری بدبو زائِل ہو گی اور یہ صحّت کیلئے بھی مُفید ہے۔داڑھی میں اکثر غذائی اَجزا اٹک جاتے ہیں ، سونے میں بعض اوقات منہ کی بد بودار رال بھی داخِل ہو جاتی ہے اور اِس طرح بدبو آتی ہے لہٰذا دن میں ایک مرتبہ صابُن سے داڑھی دھو لینا مناسِب ہے۔یوں ہی سر کے بال بھی وقتاً فوقتاً دھوتے رہیئے۔
ماحول کی صفائی:بالخصوص اپنے گھر کے مطبخ (Kitchen) اور بیت الخلاء کی صفائی کابھی اہتمام رکھیں۔بہتر یہ ہے کہ صفائی کا شیڈول بنالیں کہ کن چیزوں کی روزانہ ،کن کی ہفتہ وار اور کن کی ماہانہ صفائی کرنی ہے مثلاً فریج،پنکھوں اورانرجی سیوروں کی صفائی مہینے میں ایک دفعہ،دروازوں الماریوں وغیرہ کی ہفتہ وار وغیرہ۔ وقتاً فوقتاً گھر کے زیر زمین اور اوپری واٹر ٹینک کی صفائی بھی نہایت ضروری ہے۔صحت مند رہنے کے لئے صاف پانی کا استعمال نہایت اہمیت رکھتا ہے ،پانی ابال کر پینا اس سلسلے میں مفید ہوسکتا ہے۔ماحول کی صفائی صرف اپنے گھر تک ہی محدود نہیں بلکہ اپنی گلی ، محلے،دفتر ،مسجد،عوامی سواری مثلاً بس ٹرین وغیرہ کی صفائی بھی اس میں شامل ہے۔ اپنے گھر کو صاف کرکے تمام کچرا گلی محلے میں ڈال دینا نیز اپنے صحن کو دھوکر گلی میں پانی کھڑا کردینا کہ پڑوسیوں اور راہ گیروں کو تکلیف پہنچے، یقیناًایک ناپسندیدہ عمل ہے جو دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث بھی بنتا ہے۔
بچوں کی تربیت :اپنے بچوں کو بھی ابتداء ہی سے صفائی کی تربیت دی جائے، کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھ دھونے کی مشق کرائی جائے اور کم از کم رات سونے سے پہلے اور بیدار ہونے پر دانت صاف کرنے کی عادت ڈالی جائے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اپنے جسم بالخصوص ہاتھوں،سراور داڑھی کے بالوں،دانتوں، لباس ، سواری ،چپل وغیرہ کی اوراپنے اطراف بالخصوص گھر، دفتر، سواری، سیڑھیوں، گلی محلہ، ملازمت کے مقام، باغیچہ، صحن،دالان وغیرہ کی صفائی پر بھرپورتوجہ دینی چاہیے۔
اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل!ہمیں اچھی نیت کے ساتھ ظاہری صفائی کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرما اور اس کی برکت سے ہمارے باطن کو بھی صاف ستھرا فرما۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
Comments