Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نَفْس و شیطان، اِنْسان کے حقیقی دُشْمن ہیں۔ ان میں سے نَفْس تو شیطان سے بھی زیادہ خطرناک ہے،کیونکہ اسی نے شیطان کے اِیمان کو برباد کر کے اسے اَبَدِی لَعْنَتوں کا مُسْتَحِق ٹھہرایا۔حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ”نفس کے بے شُمارمَعانی ہیں:(ان میں سے ایک یہ ہے )نفس اسے کہتے ہیں: جو انسان میں شہوت اور غُصّے کو اُبھارتا ہے۔ صُوفیائے کرام اس لَفْظ کو اکثر اِسْتعمال کرتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک نَفْس سے مُراد انسان میں مَذمُوم (بُری)صِفات جمع کرنے والی قُوَّت ہے۔“(احیاء العلوم ، ۳/۵ )
اس میں کوئی شک نہیں کہ جس نے اپنے نفس کی پیروی کی ،نفس نے اسے تباہی وبربادی کے گڑھے میں پہنچا دیا۔ نَفْس کی ہلاکتوں سے بچنے کا طریقہ بیان کرتےہوئےسرکارِ بغداد،حُضُورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:نَفْس بُرائی کا ہی مشورہ دیتاہے، یہ اس کی فطرت ہے، ایک مُدّت کے بعد یہ اِصْلاح پذیر ہوگا،تم پر لازِم ہے کہ ہر وَقْت نَفْس سے مُجاہَدہ کرتے رہو!(یعنی اس کی مُخالَفت پر کمر بستہ رہو) ( الفتح الربانی،43 مجلس،۱۳۹، ملتقطاً)ایک اورمقام پر اِرشادفرماتے ہیں: اپنے نفس سے ہمیشہ کہتے رہوکہ تیری نیک کمائی تجھے فائدہ دے گی اور تیری بُری کمائی تیرے لیے وَبال ثابت ہوگی ، کوئی دوسرا تیرے ساتھ نہ تو عمل کرے گا اور نہ ہی اپنے اعمال میں سے کچھ دے گا۔(اے بندے یاد رکھ!) نیک اعمال کرتے رہنا اور نفس سے مُجاہَدہ کرنا بے حد ضروری ہے،تیرا دوست وہی ہے جو بُرائی سے روکے اور تیرا دُشْمن وُہی ہے جوتجھے گمرا ہ کرے۔(الفتح الربانی،۴۳ مجلس،ص۱۴۰)مزیدفرماتے ہیں:جب تک نَفْس نَجاستوں اوربُری خواہشات سے پاک نہ ہوگا تو اسے اللہ پاک کی بارگاہ کا قُرب کیسے حاصِل ہوسکتا ہے؟اپنے نَفْس کی خواہشات اور اُمیدوں کو ختم کردے ،جبھی تیرا نَفْس تیرا مُطِیع ہوگا۔(الفتح الربانی ،۴۳ مجلس، ص۱۴۰)