Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440
فرمایا:(شبِ معراج) جب میں جنّت میں داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔ میں نے پوچھا:”لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کا ہے؟‘‘فِرِشتوں نے عَرْض کی:”لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَرَبی نوجوان کا ہے۔“میں نے کہا:”اَنَا عَرَبِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔“فِرِشتوں نے عرض کی:”لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ یہ ایک قُرَشِی نوجوان کاہے۔“میں نے کہا:”اَنَاقُرَشِیٌّ میں قُرَشِی ہوں “،فِرِشتوں نے عَرْض کی:’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کے ایک شخص کا ہے۔“میں نے کہا:’’اَنَا مُحَمَّدٌ محمدصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو میں ہوں۔فِرِشتوں نے عرض کی:’’لِعُمَرَ بْنِِ الْخَطَّابِ یہ محل عُمَر بن خطّاب کا ہے۔“
نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:”فَاَرَدْتُ اَنْ اَدْخُلَهُ فَاَنْظُرَ اِلَيْهِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ تو میں نے چاہا کہ میں اُُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔“یہ سُن کر امیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عرض کرنے لگے:” بِاُمِّیْ وَاَبِیْ يَا رَسُولَ اللہ،اَعَلَیْکَ اَغَارُ؟ یَارَسُوْلَاللہ!صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔(ترمذی، کتاب المناقب، باب فی مناقب ابی حفص۔۔۔الخ، ۵/۳۸۶، حدیث:۳۷۰۹ ملتقطاً) (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب عمر بن الخطاب ۔۔۔الخ، ۲/۵۲۵، حدیث:۳۶۷۹)
صحابہ اور اَہلِ بَیْت کی دل میں مَحَبَّت ہے بفیضانِ رضا میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا
رہے تیری عطا سے یاخدا! تیری عنایت سے ہمارے ہاتھ میں دامن سدا فاروقِ اعظم کا
(وسائل بخشش مرمم،ص۵۲۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے جہاں اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا