Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440
کا شُعور ملتا ہے، ٭واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک کے تمام نبی اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔ ٭واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام انبیا بعدِ وفات بھی جہاں چاہتے ہیں قدم رنجافرماتے ہیں، ٭واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک کی قدرت سے کچھ بعید نہیں ہے یعنی وہ سب کچھ کرنے پر قادِرہے، ٭واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سےمعلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ٭واقِعۂ معراج ایسا واقعہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں تمام انبیا کا مرتبہ کچھ اور ہے جبکہ ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مرتبہ کچھ اور ہے۔
واقِعۂ معراج اور اس کے ہر پہلو میں کئی کئی حکمتیں ہیں، حکیمُ الْاُمَّت، حضرت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے واقِعۂ معراج کی حکمتیں بیان فرمائی ہیں، آئیے ان میں سے تین حکمتیں سنتے ہیں:
وہ تمام مُعْجِزَات اور دَرَجات جو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو علیحدہ علیحدہ عطا فرمائے گئے،وہ تمام بلکہ اُن سے بڑھ کر(کئی مُعْجِزَات)حُضُورِ پُرنور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عطا ہوئے۔ مثلاً حضرتِ مُوسیٰ کَلِیْمُ اللہ( عَلَیْہِ السَّلَام) کو یہ دَرجہ مِلا کہ وہ کوہِ طُور پر جا کر رَبّ (کریم ) سے کَلام کرتے تھے، حضرتِ (سَیِّدُنا) عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام چوتھے آسمان پر بُلائے گئے اور حضرتِ اِدْرِیس عَلَیْہِ السَّلَام جنَّت میں بُلائے گئے تو حُضُورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مِعْراج کرائی گئی، جس میں اللہ پاک سے کلام بھی ہوا، آسمان کی سیر بھی ہوئی، جنَّت ودوزخ کا مُعَائنہ بھی ہوا،غرضیکہ وہ سارے مَرَاتِب جو انبیا کو جُدا جُدا ملے تھے، ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایک ہی مِعْرَاج میں سب کے سب طے کرا دئیے گئے۔(شانِ حبیب الرحمن،ص۱۰۶ملخصاً)
اعلیٰ حضرت، امامِ عشق و محبت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: