Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440
سب جِہَت کے دائرے میں شش جِہَت سے تم وَرا ہو
سب مکاں تم لامکاں میں تَن ہیں تم جانِ صفا ہو
(حدائقِ بخشش، ص۳۴۲)
مختصر وضاحت: پہلے شعر کا مطلب ہے کہ حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کوکوہِ طُورپر بُلایا،حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کوآسمان پہ بُلایااور ہمارے آقا حبیبُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوعرش پہ بُلا کر”ثُمَّ دَنٰی فَتَدَلّٰی“کاقُرب عطا فرمایا۔دوسرے شعر کا مطلب ہے کہ سارے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السلام ایک نہ ایک جِہَت کے دائرے میں ہیں، یعنی ان کو خاص خاص شانیں کمالات اور معجزات عطا فرمائے گئے،مگر اے میرے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ کی عظمت کی تو کوئی حد ہی نہیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جہتوں اور قیدوں سے وَرَاء ُالوَرا ہیں۔ تیسرے شعر کا مطلب ہے کہ اے پیارے آقا! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام مکان میں ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان یہ ہے مکان میں بھی ہیں اور لامکاں کی سیر بھی کر آئے ہیں، سارے نبی اگر جسم کی مانند ہیں تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پاکیزہ جان اور پاک رُوح کی طرح ہیں۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معراج کی تیسری حکمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الْاُمّت حضرت علامہ مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام،اللہ پاک کی عطاسے اس کی تمام سلطنت کے مالِک ہیں،اسی لئے جنَّت کے پتےّ پتّے پر، حُوروں کی آنکھوں میں