Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440
عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا مقام و مرتبہ معلوم ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنے اندر نیک خصلتیں پیدا کریں۔آئیے!جنّت کی سیر فرمانے والے مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جنّتی مشاہدات کے ضمن میں مزید دو (2) روایتیں سنتے ہیں:
ایک اورحدیثِ پاک میں ہے کہ معراج کی رات جنت میں رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چند بلند وبالا محلّات مُلاحظہ فرمائے ،جن کے بارے میں پوچھنے پر حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا کہ یہ غصّہ پینے والوں اور لوگوں سے عَفو ودرگزر(یعنی معاف) کرنے والوں کے لئے ہیں اور اللہ پاک احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔([1])
ایک حدیث میں ہے کہ سفر معراج کی سُہانی رات میں جنت کی سیر کرتے ہوئے تمام نبیوں کے امام، ساری خدائی کے سلطان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے موتیوں سے بنے ہوئے گنبدنُما خیمے مُلاحظہ فرمائے جن کی مِٹی مُشک تھی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے دَرْیَافت فرمایا: ”لِمَنْ ہٰذَا یَا جِبْرِیْل یعنی اے جبریل! یہ کس کے لئے ہیں؟“ عرض کیا: اے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! یہ آپ کی اُمَّت کے ائمہ اور مُؤذِّنین کے لئے ہیں۔([2])
سُرُورِ مَقْدَمْ کی روشنی تھی کہ تَابِشوں سے مَہِ عَرَب کی
جِنَاں کے گُلشن تھے جھاڑ فَرشی جو پُھول تھے سب کنول بنے تھے