Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440

نےعرض کی : یَارَسُوْلَاللہ! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘ کیاہے؟ توآپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا کہ اس سے مُراد یہ ہے کہ بندہ اپنے کئے ہوئے گُناہ پر نادِم ہو ، پھر اللہ پاک سے مُعافی مانگے اور اس گُناہ کی طرف کبھی نہ لوٹے جیسے دُودھ اپنے تَھن میں دوبارہ نہیں لوٹتا۔

       جبکہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عُمر بن خطابرَضِیَ اللہُ عَنْہ سے ’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘کے بارے میں پُوچھا گیا تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اِرْشادفرمایا : اس سے مُراد یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے کسی بُرے عمل سے ایسی توبہ کرے کہ پھر کبھی بھی اس گُناہ میں نہ پڑے۔ (درّ منثور ، ۸ / ۲۲۷)

میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں

حقیقی توبہ کا کر دے شَرَف عطا یا ربّ

(وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص۷۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو! معلوم ہواتَوبۃُالنَّصُوحہی سچی توبہ ہے ،  اے کاش ہمیں بھی یہ توبہ کرنے اور اس پر کاربند رہنے کی توفیق نصیب ہو جائے۔ صحابیِ رسول حضرت سَیِّدُنا عبداللہ بن مَسعُود رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘ایسی توبہ ہےجس سے تمام گُناہ مُعاف ہوجاتے ہیں۔ (در منثور ، ۸ / ۲۲۷) احادیثِ طیبہ میں بھی توبہ کرنے کی کئی ترغیبات موجود ہیں۔ آئیے! توبہ کرنے کے بارے میں تین (3) احادیثِ طیبہ سنتے ہیں :

1۔  فرمايا : اَلتَّآئِبُ حَبِیۡبُ اللہِ توبہ کرنے والا اللہ  پاک کا دوست ہے وَالتَّآئِبُ مِنَ الذَّنۡبِ کَمَنۡ لَّاذَنۡبَ لَہ اور گناہ سے توبہ کرنے والا اُس شخص کی طرح ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ (نوادرالاصول للحکیم ترمذی ،  الاصل السادس و المائتان ، ۲ /  ۷۶۰ ، حدیث : ۱۰۳۰ ،  بتقدم و تاخر)