Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
گر کرم کردے تو جنَّت میں رہوں گا یارَبّ
(وسائل بخشش مرمّم ، ص۸۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو! یقیناً سچی توبہ تب ہی کہلائے گی جب اس کی شرائط پر بھی عمل کیا جائے ، لہٰذا توبہ کے جو بھی تقاضے ہوں ان پر عمل بھی ضروری ہے۔ یقیناً ٭سچی توبہ اللہ پاک کی نعمت ہے ، ٭سچی توبہ گناہوں کو دھونے کا پانی ہے۔ ٭سچی توبہ قربِ الٰہی پانے کا ذریعہ ہے۔ ٭سچی توبہ رحمتِ الٰہی کا مستحق بناتی ہے۔ ٭سچی توبہ گناہوں سے پاک صاف کر دیتی ہے۔ ٭سچی توبہ جہنم سے بچاتی ہے۔ ٭سچی توبہ غضبِ الٰہی سے امن دلاتی ہے۔ ٭سچی توبہ دنیا کے غموں کو بھی دُور کرتی ہے۔ ٭سچی توبہ آخرت کی مشکلات کا بھی خاتمہ کرتی ہے۔ ٭سچی توبہ انسان کے باطن کو ستھرا کر دیتی ہے۔ ٭سچی توبہرحمتِ الٰہی میں آنے کا ذریعہ ہے۔ ٭سچی توبہ کرنے والا اللہ پاک کو پیارا لگتا ہے۔ ٭سچی توبہ کرنے والے کے لیے فرشتے بھی استغفار کرتے ہیں۔ اَلْغَرَض! ٭سچی توبہ دُنیا وآخرت کے کئی فوائد کا سبب ہے۔ آئیے!سچی توبہ کرنے والوں کے کچھ واقعات اور ان سے حاصل ہونےو الے کچھ مدنی پھول سنتے ہیں :
حضرتِ سیِّدُناعَبَّادبن عَبَّاد مُہَلَّبِی فرماتے ہیں : بصرہ کے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ نے امورِ سلطنت کو خیر باد کہہ کر زُہدوتقویٰ کی راہ اختیار کرلی مگر پھر دوبارہ سلطنت وحکومت کی طرف مائل ہوا