Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
خوف زدہ رہنے کا نام “خوفِ خدا “ہے ۔ یہ نیک صفت بھی اللہ کے نیک بندوں کی زندگیوں کا لازمی (Compulsory) جُز ہوتی ہے۔
فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا خوفِ خدا
اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے بارے میں منقول ہے کہ آپ خوفِ خدا کے سبب اکثر گِریہ وزاری فرماتے ، نماز میں خوفِ خدا سےمُتَعَلِّق آیات سُن کرآپ کی حالت غیر ہوجاتی تھی۔ آپ کےشہزادےصحابیِ رسول ، حضرت سَیِّدُناعبدُاللہ بن عمررَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتےہیں کہ میں نے اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پیچھے نماز ادا کی تو میں نے 3 صفوں کے پیچھےسےآپ کےرونےکی آوازسُنی۔ (حلیۃ الاولیا ، عمر بن الخطاب ، ۱ / ۸۸ ، رقم : ۱۳۴)
سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتےتھے : اے کاش! میں کچھ بھی نہ ہوتا ، اے کاش !میں کوئی بُھولی بِسری شے ہوتا۔ ایک بار آپ نے زمین سے مٹی کا ڈَھیلا اُٹھایا اور فرمایا : “اے کاش! میں مٹی کا ڈَھیلا ہوتا ، اے کاش! میری ماں نے مجھے نہ جَنا ہوتا ، (مصنف ابن ابی شیبۃ ، کتاب الزہد ، کلام عمر بن خطاب ، ۸ / ۱۵۲ ، حدیث : ۳۹)
کاشکے نہ دنیا میں پیدا میں ہوا ہوتا قبر و حشر کا ہر غم ختم ہو گیا ہوتا
آہ! سَلبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے کاشکے مِری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا
(وسائلِ بخشش مرمّم ، ص۱۵۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ صحابہ و اہل بىت!ہم سچی توبہ کے واقعات سُن رہے تھے ، ابھی ہم نے اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمرفاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہکے خوفِ خدا کے بارے میں سنا۔ آئیے!بنی