Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
اسرائیل کے ایک شخص کی سچی توبہ کا ایک واقعہ سنتے ہیں۔
حضرت سَیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں، میں نے سات سے بھی زیادہ مرتبہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ واقعہ بیان فرماتے سنا۔’’بنی اسرائیل میں کِفْل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ سے نہیں بچتا تھا، اس کے پاس ایک (مجبور)عورت آئی تو اس نے اسے ساٹھ (60)دِیناراس شرط پر دئیے کہ وہ اس کے ساتھ بدکاری کرے گا، پھر جب کِفْل نامی وہی شخص اس عورت سے بدکاری کرنے کے لئے بیٹھا تو وہ عورت کانپنے اور رونے لگی، کفل نے اس سے پوچھا: ’’تجھے کس چیز نے رُلایا ہے؟ کیا میں نے تجھے مجبور کیا؟‘‘ تو عورت نے جواب دیا: ’’ایسی بات نہیں ، لیکن میں نے ایسا کام کبھی نہیں کیا بلکہ مجھے صرف حاجت نے اس پر مجبور کیا ہے۔‘‘ تو کفل نے کہا:’’تجھے یہ کام کرنا پڑ رہا ہے حالانکہ تُو نے پہلے کبھی ایسا کام نہیں کیا، چلی جا اور یہ دِینار بھی تیرے ہیں۔‘‘ اور اس نے قسم اٹھاتے ہوئے کہا: ’’خدائے پاک کی قسم! میں اس کے بعد کبھی نافرمانی نہیں کروں گا۔‘‘ پھر یوں ہوا کہ اسی رات ہی کو کِفْل مر گیا۔ فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ ، صبح اس کے گھر کے دروازے پر لکھا ہوا تھا:” إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ بے شک اللہ پاک نے کِفْل کو بخش دیا ہے۔“(ترمذی ، کتاب صفۃ القیامۃ ، باب فیہ أربعۃ أحادیث ، ۴ / ۲۲۳ ، حدیث : ۲۵۰۴ از جہنم میں لے جانے والے اعمال)
مِٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یاربّ! بنا دے نیک بنا! نیک دے بنا! یاربّ!
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یاربّ!
بُرائیوں پہ پشیماں ہوں رحم فرما دے ہے تیرے قہر پہ حاوِی تِری عَطا یاربّ!
رہائی مجھ کوملے کاش!نفس وشیطاں سے ترے حبیب کا دیتا ہوں واسِطہ یاربّ!