Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
گناہ بے عدد اور جُرم بھی ہیں لاتعداد مُعاف کر دے نہ سہہ پاؤں گا سزا یاربّ!
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں حقیقی توبہ کا کر دے شَرَف عطا یاربّ!
(وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص۷۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
وپىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے معلوم ہوا کہ بندہ جیسا ہی گناہ گار ہو ، کتنا ہی بڑا خطاکارہو ، اگر ایک بار سچی توبہ کر لے اور اپنا سر اپنے کریم ربّ کی بارگاہ میں جھکا دے تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول کرتے ہوئے اسے معافی عطا فرما دیتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مرنے سے پہلے خوابِ غفلت سے بیدار ہو جائیں ، ٭دنیاکی رنگینیوں سے منہ موڑ لیں ، ٭گناہوں سے ناتا توڑ لیں ، ٭اللہ پاک کی نافرمانیاں کرنے سے باز آ جائیں ، ٭نمازیں قضا کرنا چھوڑ دیں ، ٭اور جونمازیں چھُوٹ گئیں ان کی قضا کریں ، ٭بِلاعُذرِ شرعی جان بوجھ کررمضان کے روزے نہ رکھنے کی عادت ختم کریں٭اور جوفرض روزے مَعَاذَاللہ جان بوجھ کر چھوڑ ے یا قضاہوئے ان کی توبہ و قضا کریں ، ٭جس جس کو تکلیف پہنچائی اس سے معافی مانگیں ، ٭جس کی دل آزاری کی اس سے بھی معافی مانگیں ، ٭جس کی بے عزّتی کی ہے ، اُس سے معافی مانگیں ، ٭جس سے بدسلوکی کی ہے ، اس سے معافی مانگیں ، ٭جس کی حق تلفی کی ہے ، اس سے حقوق معاف کروائیں ، ٭اگرکسی کا مال دبایاہے تو اس کی تلافی کریں اور معافی مانگیں ، ٭جتنے جھوٹ بولے ان سے توبہ کریں ، ٭جن کی غیبتیں و چُغلیاں کی ہیں ، ان سے معافی مانگیں ، ٭جن کی راہوں میں روڑے اَٹکائے(یعنی جان بوجھ کرکسی تکلیف میں ڈالا) ان سے معافی مانگیں ، ٭جن کے عیبوں(کمزوریوں ، غلطیوں)کوچھپانے کے بجائے لوگوں میں عام کیا