Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
کثرت ہوجاتی ہے ، جس کی نحوست سے کبھی بارش سے محرومی ہوجاتی ہے تو کبھی قتل و غارت گری بڑھ جاتی ہے۔ کبھی بے برکتی کی کثرت ہو جاتی ہے تو کبھی قحط سالی گھیر لیتی ہے۔ کبھی امن کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو کبھی دشمن کا خوف مسلط ہوجاتا ہے۔ اس سے نجات پانے کا طریقہ یہی ہے کہ اجتماعی طور پر اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کی جائے۔ آئیے! اس طرح کا ایک واقعہ سنتے ہیں:
ایک بارسیہون شرىف(باب الاسلام سندھ) اور اس کے اردگرد کے علاقوں مىں شدید قحط پڑا یہاں تک کہ کھانے کى کوئى چىز دُور دُور تک دکھائى نہ دىتى ، نہریں خشک ہوگئىں ، کنوئىں سوکھ گئے ، پانى کاملنا دشوار ہوگیا۔ قحط کی وجہ سے اس قدر خوفناک صورتِ حال ہوگئى کہ زندہ بچنے کى کوئى امىد دکھائى نہ دىتى تھى۔ آخر کار اہلِ علاقہ اکٹھے ہو کر حضرت لعل شہباز قلندرسیّد عثمان مروندیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکى خانقاہ کے گرد جمع ہوئے اور فریاد کرنے لگے۔ حضرت لعل شہباز قلندر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہنے نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے منع کرنے کا فريضہ سرانجام دیتے ہوئے فرمایا : تم سب لوگ اللہ پاک کى بارگاہ مىں گناہوں سے سچی توبہ کرو اور مىرے ساتھ دعا مانگو۔ لوگوں نے فوراً اللہ پاک کی بارگاہِ عالی میں اپنے گناہوں کى معافى مانگی اور توبہ اِسْتِغْفَار کرنے لگے۔ آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کے لیے ہاتھ دراز کردیے اور بارش اور خوشحالی کی دعاکی۔ کہا جاتا ہے کہ ابھى حضرت لعل شہباز قلندر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ دعا مانگ کر اپنے حجرۂ مبارکہ مىں داخل بھى نہ ہونے پائے تھے کہ اللہ پاک نے آپ کى دعا کو قبولیت سے مشرف فرمایا اور رحمت کی بُوندیں برسنیں لگیں۔ اللہ پاک کے فضل وکرم اور حضرت سیدنا لعل شہباز قلندر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی قبولیتِ دعا کی خوشی میں لوگوں نے کھانے پکاکر غربا و مساکىن مىں تقسىم کىے۔ حضرت سیدنا لعل شہبازقلندررَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہنے نمازِ عشاء کى ادائىگى کے بعداجتماعِ