Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
لَا تَبْنِیَنْ دِیَارًا لَسْتَ تَسْکُنُہَا وَرَاجِعِ النُّسْکَ کَیْمَا یُغْفَرُ الْحُوْبُ
ترجمہ : (۱)اے اپنی موت کو بھول کر عمارت بنانے والے! لمبی لمبی امیدیں چھوڑ دے کیونکہ موت لکھی جاچکی ہے ۔
(۲)لوگ خواہ خود ہنسیں یا دوسروں کو ہنسائیں ، بہرحال موت ان کے لئے لکھی جاچکی ہے اور بہت زیادہ امید رکھنے والے کے سامنے تیار کھڑی ہے۔
(۳)ایسے مکانات ہرگز نہ بنا جن میں تجھے رہنا ہی نہیں ، تُو عبادت وریاضت اختیار کر ، تا کہ تیرے گناہ معاف ہوجائیں۔ ان عربی اشعار کا مفہوم اردو میں کچھ یوں بیان کیا جا سکتا ہے :
دِلا غافل نہ ہو یکدم ، یہ دُنیا چھوڑ جانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی ، زمین اندر سمانا ہے
تُو اپنی موت کو مت بھول ، کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے ، اینٹوں کا سِرہانا ہے
جہاں کے شَغْل میں شاغل ، خدا کے ذکر سے غافل کرے دعویٰ کہ یہ دنیا ، مِرا دائم ٹھکانا ہے
غلام اک دَم نہ کر غفلت ، حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ خداکی یاد کر ہر دم ، کہ جس نے کام آنا ہے
اُس غیبی آواز نے بادشاہ اور اس کے تمام ہمراہیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا۔ بادشاہ نے اپنے دوستوں سے کہا : جو غیبی آواز میں نے سُنی کیاتم نے بھی سُنی؟سب نے یک زباں ہوکر کہا : جی ہاں! ہم نے بھی سُنی ہے ۔ بادشاہ نے کہا : جو چیز میں محسوس کر رہا ہوں ، کیاتم بھی محسوس کر رہے ہو ؟پوچھا : آپ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟ کہا : میں اپنے دل پر کچھ بوجھ سا محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ میری موت کا پیغام ہے۔ لوگوں نے کہا : ایسی کوئی بات نہیں ، آپ کی عمر دراز ہو! آپ کا اقبال بلند ہو! آپ پریشان نہ ہوں۔ پھر بادشاہ نے لوگوں کی طرف توجہ نہ دی ، اس کا دل چوٹ کھا چکا تھا۔ غیبی آواز نے اس کا ساراعیش ختم کر دیا تھا ، وہ روتے ہوئے کہنے لگا : تم میرے بہترین دوست اور بھائی ہو ، تم