Book Name:Jahannam Ki Sazaaen
وجہ سے گیلی ہے۔
حضرت سیِّدُنا صالح مُرّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عطاء سَلیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے آپ پر تنگی کرتے تھے حتّٰی کہ کمزور ہوگئے۔ میں نے ان سے کہا: آپ نے اپنے آپ پر تنگی کی ہے اور میں آپ کو ایک چیز بھیجوں گا، تحفہ واپس نہ کیجئے گا۔حضرت سیِّدُنا عطاء سَلیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: آپ جیسا چاہتے ہیں کر لیں ۔ میں نے جو عمدہ قسم کا سَتُّو دستیاب ہوسکا وہ اور گھی خریدا اور ان دونوں کو ملا کر آپ کے لئے شربت بنایا اور اسے میٹھا کیا اور اسے اپنے بیٹے کے ہاتھ آپ کے پاس بھیج دیا اور ساتھ میں ایک پیالہ پانی کا بھیجا اور اپنے بیٹے سے کہا: جب تک حضرت عطاء رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اسے پی نہ لیں وہاں سے نہ اُٹھنا۔ میرا بیٹا واپس آیا اور بتایا کہ انہوں نے پی لیا ہے۔ جب دوسرا دن آیا تو میں نے ویسا ہی شربت اپنے بیٹے کے ہاتھ بھیجا۔ میرا بیٹا واپس آیا اور بتایا کہ انہوں نے نہیں پیا۔میں حضرت عطاء رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس آیا اور آپ کو ملامت کرتے ہوئے کہا: سُبْحٰنَ اللہ!میرا تحفہ آپ نے واپس لوٹا دیا، حالانکہ یہ آپ کے لیے نماز اور ذِکْرُاللہ پر معاون( یعنی مددگار) ہے اورتَقْوِیَّت دیتا ہے۔آپ نے جب میرا غُصّہ دیکھا تو فرمایا: اے ابُو بشر! اللہپاک تمہیں بُرائی نہ پہنچائے! جب تم نے پہلی بار بھیجا تھا تو میں نے پی لیا تھا اور جب تم نےدوسری مرتبہ بھیجا تو میں نے خود کو اس کے پینے پر مائل کیا لیکن میں پینے پر قادر نہ ہوسکا، میں جب بھی اسے پینے کا ارادہ کرتا تو مجھے اللہپاک کا یہ فرمان یاد آجاتا:
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ (پ۱۳، ابراھیم:۱۷)
ترجمۂ کنز الایمان:بمشکل اس کاتھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی اُمید نہ ہوگی اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی۔