Book Name:Jahannam Ki Sazaaen

       حضرت سیِّدُنا صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں  : میں   یہ سُن کر رو پڑا اور اپنے دل میں   کہا: میں   کسی اور وادی میں   ہوں   اور آپ کسی اور وادی کے باسی(باشندے) ہیں  ۔(اللہ والوں کی باتیں، ۶/۳۰۵۔۳۰۶)

حکایت کے بعد آیت کی تفسیر کا خلاصہ بیان کیا جائے۔

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ابھی ہم نے حکایت کے دوران جو آیتِ کریمہ سنی ہے، تفسیر صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے: جہنم میں جہنمی کو جب پیپ کا پانی پلایا جائے گا تو وہ ا س کی کڑواہٹ کی وجہ سے بڑی مشکل سے تھوڑے تھوڑے گھونٹ لے گا اور ا س کی قباحت و کراہت کی بنا پر ایسا لگےگا نہیں کہ وہ اسے گلے سے اتار لے۔ اور مختلف عذابات کی صورت میں ہر طرف سے موت کے اسباب اس کے پاس آئیں گے لیکن وہ مرے گا نہیں کہ مر کر ہی راحت پا لے اور اسےہر عذاب کے بعد اس سے زیادہ شدید اور سخت عذاب ہوگا۔(صراط الجنان،٥/۱۵۸) اللہپاک ہمیں جہنم اور اس کے عذابات سے محفوظ فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

آئیے! مل کر جہنم سے آزادی اور شبِ قدر کی دعا کرتے ہیں:اَللّٰھُمَّ اَجِرۡنِیۡ مِنَ النَّار اے اللہ! مجھے(جہنّم کی) آگ سے نجات عطا فرما۔

اَللّٰھُمَّ  اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنَّااے اللہ!بے شک تو معاف کرنے والا ہے ،معاف کرنے کو پسند کرتا ہے ،پس ہمیں معاف فرما دے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو! غور کیجئے! ہمارے بزرگانِ دِین جہنم کے خوف سے کیسے بے قرار رہتے تھے،  ان کا حال یہ تھا کہ اگر جلتے ہوئے تنور کو دیکھتے تو جہنم کی آگ کو یاد کرتے