Book Name:Jahannam Ki Sazaaen
پىارے پىارے اسلامى بھائىو! حضرت مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جہنم کا تعارف کراتے ہوئے فرماتے ہیں:جہنم ایک مکان (جگہ )ہے ، جو اس قہار وجَبَّار کے جلال کا مظہر ہے۔جس طرح اللہ پاک کی رحمت و نعمت کی کوئی انتہا نہیں ہے،اسی طرح اس کے غضب و قہر کی بھی کوئی حد نہیں۔ ہر وہ تکلیف و اذیت جو سوچی جائے ،سمجھی جائے ایک ادنیٰ حصہ ہے ربّ کے بے انتہا عذاب کا۔ (بہارِ شریعت، حصہ اول، ۱/۱۶۳ملتقطاًو ملخصاً)
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہمیں ڈرانے کے لیے اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں کئی مقامات پر جہنمیوں کو دیئے جانے والے عذابات کاذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ پارہ 15 سُوْرۃُ الْکَہف، آیت نمبر29 میں ارشاد ہوتا ہے:
اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًاۙ-اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَاؕ-وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَؕ-بِئْسَ الشَّرَابُؕ-وَ سَآءَتْ مُرْتَفَقًا(۲۹) (پ۱۵، الکہف:۲۹)
ترجَمَۂ کنزُالعرفان:بیشک ہم نے ظالموں کے لیے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی اور اگروہ پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد اس پانی سے پوری کی جائے گی جو پگھلائے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو اُن کے منہ کوبُھون دے گا۔ کیا ہی بُرا پینا اور دوزخ کیا ہی بُری ٹھہرنے کی جگہ ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے:(وہ پانی جو دوزخیوں کو پلایا جائے گا)وہ روغنِ زیتون کی تلچھٹ کی طرح گاڑھا پانی ہےاور ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جب وہ منہ کے قریب کیا