Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441
لاغر(دُبلاپتلا) تھا،اس لیے میں بار بار لشکر کے پیچھے رہ جاتا تھا،ایک مقام پر حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے مجھ سے فرمایا:اے جابر! کیا بات ہے جو تُو پیچھے رہ جاتا ہے؟ میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) میرا اُونٹ لاغر(دُبلاپتلا) ہے، وہ لشکر کی سواریوں کے برابر چل نہیں سکتا،حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا:اس کو بٹھا، میں نے اونٹ کو بٹھایا تو فرمایا: کسی درخت سے ایک لکڑی توڑ کر مجھے دے دے،میں نے ایک لکڑی حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمت میں پیش کردی، پھر آپ نےفرمایا: اب تُو اُونٹ پر سوار ہوجا،میں سوار ہوگیا۔حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے وہ لکڑی اونٹ کو تین چار مرتبہ ماری، پھر وہ اُونٹ اس قدر تیز رفتار ہوگیا کہ مجاہدین کی اچھی اچھی سانڈنیوں سے بھی آگے نکل جاتا تھا، میں اُونٹ کی رفتار کو کم کرتے ہوئے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے برابر چلتا رہا اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمسے باتیں کرتا رہا، اچانک حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا: اے جابر ! تم یہ اونٹ میرے ہاتھ فروخت کرتے ہو؟میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ) میں یہ اونٹ بِلامعاوضہ آپ کی نذر کرتا ہوں، فرمایا:یوں نہیں، فروخت کرو، میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) تو پھر اس کی قیمت بھی آپ ہی بتائیں، فرمایا:ایک درہم میں لیتا ہوں ،میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) یہ تو بہت تھوڑی قیمت ہے،حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے فرمایا: اچھا دو درہم لے لو، میں نے عر ض کی: یہ بھی کم ہے یہاں تک کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم بڑھاتے بڑھاتے ایک اَوقیہ(چالیس درہم کے برابر) تک پہنچے، میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم اس قیمت پر آپ راضی ہیں ؟فرمایا:ہاں میں راضی ہوں ،میں نے عرض کی:توبس یہ اونٹ آپ کا ہوچکا، حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا:یہ اونٹ میں نے خریدلیا،جب ہم مدینہ پہنچ گئے تو حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اپنے مکان پر تشریف لے گئے اور میں اپنے گھر آگیا، اگلی صبح میں وہ اونٹ لے کر گھر سے روانہ ہوا ،اونٹ