Book Name:Mujza Ban Kay Aya Hamara Nabi 12-Ven-1441
نے حضرت عتبہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی لگائی ہوئی خوشبو سے زیادہ اچھی کوئی خوشبونہیں سُونگھی۔ ایک دن میں نے ان سے پوچھا کہ ہم اچھی خوشبو استعمال کرنے کی پوری کوشش کرتی ہیں، لیکن ہم سے زیادہ خوشبودار تو آپ ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عہد مبارک میں میرے بدن پر آبلے نمودار ہوئے، میں خدمتِ نبوی میں حاضر ہوا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اس بیماری کی شکایت کی۔ رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ کپڑے اُتاردو۔ میں نے سَتْر(یعنی چھپانے کی جگہ ) کے علاوہ کپڑے اُتار دئیے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی دونوں مبارک ہتھیلیوں میں پھونک لگا کر میرے جسم پر پھیر دِیں، اُس وقت سے میرے جسم سے خوشبو مہکتی رہتی ہے۔(معجم صغیر، ۱/۳۹)
کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ
میں مدینے کی گلیوں کے قرباں جن سے گزرے ہیں شاہِ مدینہ
اس طرح سے مہکتے ہیں رستے عطر جیسے لگائے ہوئے ہیں
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2)عطائے مصطفےٰ
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! سرکارِ دوعالم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھوں کی برکت کا ایک اور واقعہ سنتے ہیں:
چنانچہ صحابیِ رسول حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہفرماتے ہیں:میں رَسُولُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ غزوۂ’’ذَاتُ الرِّقَاع‘‘میں گیا،جب واپسی ہوئی تو چونکہ میرا اونٹ نہایت کمزور اور