Book Name:Asmay Madina Munawara

اور ان دونوں کے درمیان جنت کی پیاری پیاری کیاری ، واہ! کیا خوبصُورت منظر ہے...!

* مدینۂ پاکمیں ہی بابِ جبریل ہے ، جو کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدمین شریفین میں واقع ہے ، *مدینۂ پاکمیں جَنّت البقیع ہے ، جس میں کم وبیش 10 ہزار صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور بے شمار عُشَّاقِ مدینہ آرام فرما ہیں ، * اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے پیارے پیارے آقا ، سردارِ انبیا ، معراج کے دولہا ، محبوبِ خُدا ، مکی آقا ، مدنی آقا ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  بھی مدینۂ پاک ہی میں جلوہ فرما ہیں۔

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ             کہ سب جنتیں ہیں نثارِ مدینہ

مَلائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی       شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ

رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے      مرا دل بنے یادگارِ مدینہ

مری خاک یارب نہ برباد جائے          پسِ مرگ کردے غبارِ مدینہ

شرف جن سے حاصل ہوا انبیا کو         وہی ہیں حسن اِفتخارِ مدینہ([1])

عاشِقِ ماہِ رسالت ، امامِ اہْلِ سُنت ، امامِ عشق و محبت ، اعلیٰ حضرت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نِرالے اندازِ میں شانِ مدینہ بیان کی ہے ، آپ لکھتے ہیں :

چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مُرغِ سِدْرہ       برسوں چہکے ہیں جہاں بلبل شیدا ہو کر([2])

یعنی مدینہ پاک وہ چمن ، وہ باغ ہے کہ جہاں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سالہا سال ایسے حاضِر ہوتے رہے جیسے بلبل عشق میں پھول کے پاس جاتی اور چہچہاتی ہے۔

منقول ہے کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام  23 سال میں 24 ہزار مرتبہ بارگاہِ رسالت


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 212-213۔

[2]...حدائق بخشش ، صفحہ : 70۔