Book Name:Rahmat e Ilahi Ka Mushtaaq Banany Waly Amaal

میں داخل فرما دے۔ “ تو اللہ  پاک ارشاد فرمائے گا : “ اسے واپس لے آؤ۔ “ اسے اللہ  پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیاجائے گا۔ پھر اللہ  پاک اس سے  اپنی ان نعمتوں کے بارے میں دریافت فرمائے گا جو اسے بیچ سمندر میں بلند پہاڑ پر عطا کی گئی تھیں ۔ تووہ عرض کرے گا : اے میرے پروردگار ! یہ سب کچھ کرنے والا تُو ہے ۔ “ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : “ یہ سب میری رحمت سے ہی تو ہے اور میں اپنی رحمت سے ہی تجھے جنت میں بھی داخل کرتا ہوں ۔ پھر اسے اللہ  پاک داخلِ جنّت فرما دے گا۔

حضرت جبرئیل عَلَـــیْہِ السَّلَام نے عرض کی : ’’اےمحمد صَلَّی اللہُ عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !بے شک تمام اَشیاء اللہ کی رحمت سے ہی ہیں۔ ‘‘ (مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التوبۃ والانابۃ ، ۵ / ۳۵۵ ، حدیث : ۷۷۱۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ پانچ سو (500)سال کے طَوِیل عَرصَے تک مُسلسَل عبادت کرنے والے نیک شخص کے ساتھ بھی جب اللہپاک عدل فرمانے پر آیا تو وہ شخص بھی جہنّم کا حقدار قرار پایا اور بالآخر اللہ پاک  کی رحمت کے صدقے ہی اس کا کام بن پایا ، اس واقعے سے  یہ مدنی پُھول ملا کہ کوئی شَخص کتنا ہی عابد وزاہد(یعنی عبادت گزار)کیوں نہ  ہو ، اس کو اپنے اعمال پر بھروسا کرنے کے بجائے اللہ پاک کی رحمت پر نظر رکھنی چاہیے ، اِسی میں اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ یقیناًاللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے ، وہ کسی کو مایوس نہیں لوٹاتا بلکہ  بڑے سے بڑے گناہ گارکی  ڈھیروں خطائیں  بھی معاف فرمادیتاہے ۔ پارہ 25 سورۂ