Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
(4)کسی سے ملاقات کے لئے خود چل کر جانے میں ذلّت سمجھنا ، اِس بات کو پسند کرنا کہ دوسرا خود چل کر مجھ سے ملنے آئے۔ اگر کوئی اپنی دینی یا دنیاوی مصروفیات کے سبب اسلامی بھائیوں سے ملاقات کرنے نہیں جاتا یا اِس لئے نہیں ملتا کہ غیبت وغیرہ گناہوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے یا سامنے والے پراُس کی ملاقات ناگوار گزرے گی توایساکرناتکبرنہیں اور اِن وجوہات کے سبب ملاقات نہ کرناقابلِ مذّمت بھی نہیں ہے۔
(5)بظاہر کسی کم تر اِسلامی بھائی کا برابرآکر بیٹھ جانا اِس لئے ناگوار گزرنا کہ میں اِس سے افضل ہوں ، یہ بھی تکبر میں داخل ہے۔
(6) ہ مریض ، معذور اور غریب اسلامی بھائیوں کو حقیر جانتے ہوئے ان کے پاس بیٹھنے سے بچنابھی تکبر کی ایک علامت ہے۔ لہٰذا ہم غور کریں کہ کہیں ہم میں بھی یہ کیفیت تو نہیں پائی جاتی ۔
(7)تکبر کی علامت یہ بھی ہے کہ کسی اسلامی بھائی کو کم تر جانتے ہوئے سلام میں پہل نہ کرنا بلکہ دوسرے اسلامی بھائیوں سے توقع رکھنا کہ وہ مجھے سلام کریں۔
(8)تکبر کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ اپنے ماتحت یا کسی اور اِسلامی بھائی کو کم تر جان کراُس سے ہاتھ ملانے کو ناپسند کرنا ، اگر ہاتھ مِلانا ہی پڑجائے تو طبیعت پر ناگوار گزرنا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد