Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد رکھئے تکبر کرنا کسی بھی انسان کو زیب نہیں دیتا بلکہ تکبر کرنے والے انسان کی مثال ایسی ہے کہ کوئی نوکر بغیر اجازت اپنے سیٹھ کا لباس پہن لے ، اس کی ذاتی چیزوں کو اپنی چیزیں سمجھ کر استعمال کرنا شروع کر دے ، اسی کی طرح حکم نامے جاری کرنے لگےتو ایسا نوکر اپنے سیٹھ کی طرف سے سخت سزا پائے گا ، بالکل اِسی طرح “ صفتِ کِبْر “ میں شرکت کی مذموم کوشش کرنے والاانساناللہ پاک کی جانب سے سزا کاحق دار ہو گا ، چُنانچہ
نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ربِّ کریم ارشاد فرماتاہے : کبریائی میری چادر ہے ، لہٰذا جو میری چادرکے مُعامَلے میں مجھ سے جھگڑے گا میں اُسے پاش پاش کردوں گا۔ ([1])
حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتےہیں : “ کِبْر “ سے مراد ذاتی بڑائی ہے اور عظمت سے مراد صفاتی بڑائی۔ چادراورتہبندفرمانا ہم کو سمجھانے کے لئے ہے کہ جیسےایک چادر ، ایک تہ بند دو آدمی نہیں پہن سکتے یوں ہی عظمت وکبریائی سوائے میرے دوسرے کے لئے نہیں ہوسکتی۔ ([2])