Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے تکبر کی علامات سنیں ، انہیں ذہن میں بٹھالیجئے ، اگر ان علامات میں سے کوئی علامت اپنی ذات میں محسوس ہو تو فوراً سنبھل جایئے اور تکبر کی آفتوں سے خود کو بچا کر عاجزی اختیار کیجئے۔ آئیے!عاجزی کی تعریف اور اس کا حکم  سنتے ہیں ، چنانچہ

عاجزی و انکساری کی تعریف

مکتبۃ المدینہ کی کتاب “ نجات دلانے والے اَعمال کی معلومات “ کے صفحہ نمبر  10 پر ہے : لوگوں کی طبیعتوں اور ان کے مقام و مرتبے کے اعتبار سے ان کے لیے نرمی کا پہلو اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر و کمتر اور چھوٹا خیال کرنا عاجزی و انکساری کہلاتا ہے۔ ([1])

یاد رہے!عاجزی کرنے والے لوگ اللہ پاک کو پسند ہیں ، ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ! عاجزی اپناؤکہ اللہ پاک عاجزی کرنے والوں سے محبت اور تکبر کرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

اِس تکبر کا کیا حاصل؟

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ ربِّ کریم عاجزی


 

 



[1]  فیض القدیر ،  حرف الھمزۃ ،  ۱ / ۵۹۹ ،  تحت الحدیث : ۹۲۵ماخوذا

[2]  کنزالعمال ، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال ، ۲ / ۵۰ ، الجزء الثالث ، حدیث : ۵۷۳۱