Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی عاجزی
حضرت انیسہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں : امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ خلیفہ بننے کے تین(3) سال پہلے اور خلیفہ بننے کے ایک سال بعد بھی ہمارے پڑوس میں رہے ، محلے کی بچیاں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاس اپنی بکریاں لے کر آتیں ، آپ ان کی دلجوئی کے لیے دودھ نکال دیا کرتے تھے۔ حضرت محمد بن سعد وغیرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم بیان کرتے ہیں : جب آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوخلیفہ بنایاگیاتومحلے کی ایک بچی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاس آئی اور کہنے لگی : اب تو آپ خلیفہ بن گئے ہیں ، آپ ہمیں(بکریوں کا )دودھ نکال کر نہیں دیں گے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ارشاد فرمایا : کیوں نہیں!اب بھی میں تمہیں دودھ نکال کردیا کروں گا اور مجھے اللہ کریم کے کرم سے یقین ہے کہ تمہارے ساتھ میرے رویے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ چنانچہ خلیفہ بننے کے بعدبھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ان بچیوں کو (بکریوں کا ) دودھ نکال کر دیا کرتے تھے۔ ([1])
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! واقعی اگر ہم اپنے اسلاف کی سیرت کو دیکھیں تو ان کی مبارک زندگیوں میں عاجزی و انکساری کے پہلو نمایاں ہیں جبکہ غرور و تکبر کا تو وہاں گزر بھی نہیں ہوتا۔ اگر ہم بھی غرور و تکبر سے بچنا چاہتے ہیں اور عاجزی اختیار