Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
تکبرکی اقسام اوراس کاحکم ، تکبرکی علامات ونقصانات اور بہت سے عمدہ نکات سننےکی سعادت حاصل کریں گے۔ اللہ کرے سارا بیان اچھی اچھی نیتوں کےساتھ سننا نصیب ہوجائے۔ آمین
حضرت وہب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک بادشاہ نے کہیں جانے کے لئے سواری تیارکی ، اس نے پہننے کے لئے کپڑے منگوائے لیکن وہ اسے پسند نہ آئے ، دوسرے کپڑے منگوائے وہ بھی پسند نہ آئے ، کئی بار ایسا کرنے کے بعد اس نے اپنے پسندیدہ کپڑے پہنے ، اسی طرح اس نے سواری منگوائی وہ بھی پسندنہ آئی یہاں تک کہ اس کے پاس مختلف سُواریاں لائی گئیں ، تو وہ سب سے اچھی سواری پر سوار ہوا ، اتنے میں ابلیس آیا ، اس نے اس کی ناک میں پھونک ماری ، تووہ تکبرسے بھر گیا پھر لشکر کو ساتھ لے کرچل پڑا اور تکبرکی وجہ سے لوگوں کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا۔ اسی دوران ایک شخص آیا جس کے کپڑے پھٹے پرانے تھے ، اس نے سلام کیا تو بادشاہ نے جواب نہ دیا۔ اس نے بادشاہ کی سُواری کی لگام پکڑلی۔ بادشاہ نے کہا : لگام چھوڑ دو ، تم نے بڑی گستاخی کی ہے۔ وہ کہنے لگا : مجھے تجھ سے ایک کام ہے۔ اس نے کہا : میرے اُترنے تک صبرکر۔ اس شخص نے کہا : نہیں ابھی۔ پھراس نے لگام کواچھی طرح دبایا۔ با دشاہ نے کہا : بول ! کیا کام ہے؟ اس نے کہا : را ز کی بات ہے۔ بادشاہ نے اپنا سرجھکا کر اس کے قریب کیاتو اس نے سرگوشی کرتے ہوئے کہا : “ میں موت کا فرشتہ ہوں۔ “ (یہ سن کر)