Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
کرنے والوں کو پسند کرتا ہے جبکہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ ذرا سوچئے!اِس تکبر کا کیا فائدہ!صرف لذّتِ نفس ، وہ بھی چند لمحوں کے لئے!جبکہ اِس کے نتیجے میں اللہ کریم اور رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی ، اسلامی بھائیوں کی دل آزاری ، میدانِ محشر میں ذلت و رُسوائی ، ربِّ کریم کی رحمت و انعاماتِ جنت سے محرومی اور دوزخ کا حق دار بننے جیسے بڑے بڑے نقصانات ہیں۔ تکبر اس قدر خطرناک مرض ہے کہ اپنے ساتھ دیگر کئی برائیوں کوبھی لاتا ہےجبکہ کئی اچھائیوں اور خوبیوں سے انسان کو محروم کردیتا ہے ، چُنانچِہ
حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : تکبر کرنے والا انسان جوکچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے دوسرے مسلمان کے لئے پسند نہیں کرسکتا ، ایساانسان عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا جو تقویٰ وپرہیزگاری کی جڑ ہے ، کینہ بھی نہیں چھوڑ سکتا ، اپنی عزت بچانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے ، اس جھوٹی عزت کی وجہ سے غصہ نہیں چھوڑ سکتا ، حسد سے نہیں بچ سکتا ، کسی کی خیرخواہی نہیں کرسکتا ، دوسروں کی نصیحت قبول کرنے سے محروم رہتا ہے ، لوگوں کی غیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے الغرض تکبر میں مبتلا انسان اپنا بھرم رکھنے کے لئے ہربرائی کرنے پرمجبور اور ہر اچھے کام کو کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے۔ ([1])