Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat

دوسری تمام بُرائیوں سے جان چھڑانا چاہتا ہوں ، مگر نفس وشیطان آڑے آجاتے ہیں ، تُو ان کے مقابلے میں مجھے کامیابی عطا فرما ، مجھے نیک اورعاجِزی کرنے والا بنادے۔ * تکبر سے بچنے کیلئے اپنے عیوب پر نظر رکھنا بہت مفید ہے اوراپنی عادات کو تقویٰ و پرہیزگاری سے زینت دیناعُیوب کی پہچان کے لئے بہت مددگار ہے۔ * تکبرکا ایک عِلاج یہ بھی ہے کہ جب  تکبر میں مبتلاہونے کا اندیشہ ہو تو ہم اُس کے نقصانات و عذابات پر خوب غور کریں تا کہ اس کےاندر اس ہلاکت خیز عمل یعنی تکبرسے بچنے کا جذبہ پیدا ہو۔ * تکبر سے نجات کیلئے ہر اسلامی بھائی سے سلام کیجئے بلکہ سلام میں پہل کیجئے خواہ وہ امیر ہویاغریب ، بڑا ہو یا چھوٹا۔ ہمارے مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بچوں کو بھی سلام میں پہل فرمایا کرتے تھے۔ ([1])* تکبر سے نجات پانے کیلئے اپنے کام اپنے  ہاتھ سے کرنے کی کوشش کیجئے اور اپنا سامان خود اُٹھائیے۔ حدیثِ پاک میں ہے : جس (مسلمان) نے اپنا سامان خود اُٹھا لیا وہ تکبر سے آزاد ہو گیا۔ ([2])* اسی  طرح  صدقہ و خیرات کرتے رہنا بھی تکبر سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ہے : مسلمان کا صَدَقہ عمر میں اضافے کا سبب ہے ، بُری موت سے بچاتاہے اور اللہ کریم اس کی وجہ سے تکبر و محتاجی اور فخر کو دُور فرما دیتا ہے۔([3]) * تکبر سے نجات پانے کاایک طریقہ یہ بھی ہے کہ  جب کسی سے اختِلافِ رائے ہو ،


 

 



[1]  بخاری ، کتاب الاستئذان ، باب تسلیم علی الصبیان ، ۴ / ۱۷۰ ، حدیث : ۶۲۴۷ماخوذا

[2]  شعب الایمان ، باب فی حسن الخلق ، فصل فی التواضع ، ۶ / ۲۹۲ ، حدیث : ۸۲۰۱

[3]  مجمع الزوائد ، کتاب الزکاۃ ، باب فضل الصدقۃ ، ۳ / ۲۸۴ ، حدیث : ۴۶۰۹