Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat

مگر بعد میں ظاہرہو جائے کہ وہی حق پر ہے توضِد کرنے کے بجائے اپنی غلطی تسلیم کر لیجئے۔ پھر اس کے سامنے اپنی غلطی کا اعتِراف کرتے ہوئے بیانِ حق پر اس کی تعریف بھی کیجئے کہ آپ دُرُست فرما رہے تھے ، اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اعترافِ حق کا یہ اقرار اگرچِہ نفس پر بہت ہی ناگوار ہے ، مگرمسلسل ایسا کرتے رہنے سے حق کا اعتِراف کرنا ہماری عادت میں شامل ہوجائے گا اور اس کی برکت سے تکبرسے بھی جان چھُوٹتی چلی جائے گی ۔ * تکبر سے نجات پانےکا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ماحول  کے اسلامی بھائیوں کے ساتھ ہوں یا عام اسلامی بھائیوں کی تقریب و نعت خوانی میں ، کبھی بھی دل میں اس خواہش کو جگہ نہ دیجئے کہ مجھے نُمایاں حیثیت دی جائے ، اُونچی جگہ بٹھایا جائے ، میری آؤبھگت کی جائے۔ ہاں!کسی اسلامی بھائی نے ازخود آپ کو نمایاں جگہ بیٹھنے کی درخواست کی توقَبول کرنے میں حرج نہیں۔

                             امیرالمومنین حضرت علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کہیں تشریف فرماہوئے ، صاحِب خانہ نے حضرت کیلئے مسندحاضر کی ، آپ اس پررونق افروز ہوئے اور فرمایا : کوئی گدھا ہی عزّت کی بات قَبول نہ کرے گا۔ ([1])

                             * تکبر سے نجات پانےکے لئے دوسر ے اسلامی بھائیوں کو بِلاوجہ اپنے پاس بُلانے کے بجائے نفس کے تکبر کوتوڑنے کیلئے حتَّی الامکان خود چل کر ملاقات کرنے جائیے۔ * تکبر سے نجات پانےکیلئے غریب اسلامی بھائیوں کی دعوت بھی قبول


 

 



[1]  فتاوٰی رضویہ ، ۲۳ / ۷۲۰