Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
* آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس میں اگر کسی سے کوئی بھُول ہوجاتی تو اُس کوشہرت نہ دی جاتی(یعنی اس کی غلطی کو چھپایا جاتا* جب کسی کی طرف مُتَوجّہ ہوتے تو مکمل تَوَجّہ فرماتے * آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی کے چہرے پر نظریں نہ گاڑتے تھے* آپ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے * سلام میں پہل فرماتے* بچّوں کو بھی سلام کرتے* جوآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پُکارتا ، جواب میں “ لَبَّیْک “ (یعنی میں حاضرہوں ) فرماتے* اَہلِ مجلس کی طرف پاؤں نہ پھیلاتے * اکثر قبلے کی جانب رُخ کرکے بیٹھتے * اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے* بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے کے بجائے معاف فرما دِیا کرتے* اپنی ذات کی وجہ سے کبھی کسی کو نہ مارا ، نہ کسی غُلام کو نہ ہی کسی عورت (یعنی زَوجہ وغیرہ) کومارا * گفتگو میں نرمی ہوتی ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک بروزِ قیامت لوگوں میں سب سے بُرا وہ ہے جس کو اُس کی بدکلامی کی وجہ سے لوگ چھوڑدیں۔ ([1])* آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بات کرتے تو (اِس قدر ٹھہراؤ ہوتا کہ)لفظوں کو گننے والا گِن سکتا تھا * طبیعت میں نرمی تھی اور ہَشّاش بَشّاش رہتے* نہ چِلّاتے* سخت گفتگو نہ فرماتے* کسی کو عیب نہ لگاتے* بُخْل نہ فرماتے * اپنی ذاتِ والا کو بالخصوص3 چیزوں ، جھگڑے ، تکبر اور بے کار باتوں سے بچا کر رکھتے* کسی کا عیب تلاش نہ کرتے * صرف وہی بات کرتے جو(آپ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں)باعثِ ثواب ہو* مُسافریا اجنبی آدَمی کے سخت کلامی بھرے سوال پربھی صبر فرماتے* کسی کی بات کو نہ کاٹتے ، البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تواُس کو منع فرماتے یا وَہاں سے اُٹھ جاتے* سادَگی کا عالم یہ تھا کہ بیٹھنے کیلئے کوئی مخصوص جگہ بھی نہ رکھی تھی* کبھی چٹائی پر تو کبھی یوں ہی زمین