Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair

اَہْلِ کربلا کا جذبہ جاں نثاری

پیارے اسلامی بھائیو! اَہْلِ کربلا وہ ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا سَودا کیا، کس کے بدلے؟ اللہ پاک کی رِضا کے بدلے۔ یہ خوش نصیب اُس سَودے پر کتنے راضِی تھے...!! مزید روایات سنیئے!

عاشُورا کی رات جو اَہْلِ کربلا کی میدانِ کربلا میں آخری رات تھی، اگلی صبح یزیدیوں کے ساتھ لڑائی ہونی تھی، اُس رات کو اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے سب کو جمع کیا اور فرمایا: یزیدیوں کو مسئلہ مجھ سے ہے، میں تم سب سے راضِی ہوں، سب رات کے اندھیرے میں جان بچا کر نکل جاؤ! اس پر سب نے یہی عرض کیا: اے اِمامِ عالی مقام! ہم آپ کو چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ حضرت زُہَیر بَجْلی  رَضِیَ اللہُ عنہ  جو اُس لشکر میں شامِل تھے، اُس موقع پر آپ نے جو اَلفاظ کہے، بڑے کمال کے ہیں۔ عرض کیا: اے شہزادۂ مُصطفےٰ! آپ نے جو کہا، ہم نے سُن لیا۔ خُدا کی قسم! اگر بالفرض یہ دُنیا فانِی نہ ہوتی، ہمیشہ رہنے کی ہوتی اور ہم بھی فانِی نہ ہوتے، ہمیشہ ہی اس دُنیا میں رہنا نصیب ہو جاتا مگر اس ہمیشہ کی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی میں آپ کا ساتھ نہ ہوتا تب بھی ہم آپ کے ساتھ رہ کر شہید ہو جانا پسند کرتے۔([1])

حضرت سعید بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے عرض کیا: خُدا کی قسم! ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ خُدا کی قسم! اگر  یُوں ہوتا کہ میں شہید ہوتا، پِھر زندہ کیا جاتا، پِھر زندہ ہی کو جَلا دیا جاتا، پِھر میری راکھ بکھیر دی جاتی، یہی عمل میرے ساتھ 70 مرتبہ کیا جاتا، تب بھی میں آپ کے ساتھ رہ کر ان سب مشکلات کو برداشت کرنے کے لیے تیار تھا۔ جب میں


 

 



[1]... تاریخ طبری، السنۃ الحادیۃ و الستون، فیہا مقتل الحسین، جلد:3، صفحہ:307 ۔