Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair
کشادِ دَرِ دِل سمجھتے ہیں اُس کو ہلاکت نہیں موت اُن کی نظر میں([1])
پیارے اسلامی بھائیو! کربلا والوں کے اس نِرالے انداز میں ہمارے لیے بھی دَرْس ہے، یقیناً جو مشکلات اُن پر آئیں، اُن کا کمال صبر تھا، ہم نے تو زِندگی میں ایسی تکلیفوں کا کبھی مُنہ تک نہیں دیکھا ہو گا مگر اَفسوس! ہمارے ہاں لوگ صبر نہیں کرتے *ہمارے ہاں تو ایک گلاس ٹوٹ جائے تو ہم غُصّے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں *اچانک بجلی (Electricity)بند ہو جائے تو بُڑبُڑانے لگتے ہیں *گاڑی پنکچر(Puncture) ہو جائے تو ہم سے برداشت نہیں ہوتا *سردی زیادہ ہو جائے *گرمی زیادہ ہو جائے *معمولی سا بخار آجائے *صِرْف ایک دِن دُکان کی آمدن(Income) کم ہو جائے *تنخواہ (Salary) لیٹ ہوجائے تو ہمارے دِل میں وسوسے آنے لگتے ہیں، زبان پر شکوے آ جاتے ہیں۔
اللہ! اللہ! یہ کیسے عظیم لوگ تھے، مشکلات ایسی کہ شاید دُنیا میں کسی پر نہ آئی ہوں، حالت یہ ہے کہ مسکرا رہے ہیں، اللہ پاک کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
جے سوہنا میرے دُکھ وِچْ رَاضی میں سُکھ نُوں چُلھے پَاوَاں
وضاحت: یعنی اگر میرے دُکھی ہو جانے سے میرا رَبّ راضی ہوتا ہے تو مجھے سُکھ کی کوئی حاجت نہیں، مجھے یہ دُکھ ہی قبول ہے ۔
اِیْمان کی حَلاوت دِلانے والا عمل
رسولوں کے تاجدار، مکی مَدَنی سردار صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ