Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair

موجود ہوتا، میرے پاس اتنی ہی فوج (Army)ہوتی تو میں اپنی جان، اپنی شان و شوکت اور ساری فوج اُن کے قدموں پر قربان(Sacrifice) کر دیتا۔([1]) 

کتابوں میں لکھا ہے: حضرت عَمْرو بن لَیْث  رحمۃُاللہ علیہ  کی وفات (Death)کے بعد کسی نے اُنہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا: اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ کہا: وہی ایک خیال جو محبّتِ امامِ حُسَیْن  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے سبب میرے دِل میں آیا تھا، اسی کی برکت سے اللہ پاک نے مجھے بخش دیا۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک ہم سب کو اِمامِ عالی مقام، اِمام حُسَیْن  رَضِیَ اللہُ عنہ  کی سچی، پکّی، اِیْمانی محبّت نصیب فرمائے۔ اللہ پاک ہماری نسلوں (Generations) کو بھی صحابہ و اَہْلِ بیت کا سچّا پکّا عاشِق بنائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ۔

جینا مرنا اُن کی اُلفت میں ہو یا ربّ! اور ہو قُرب جنّت میں عطا اَصحاب و اہلِ بیت کا

حَشْر میں مجھ کو شفاعت کی عطا خیرات ہو      واسطہ یا مصطفےٰ! اَصحاب و اَہلِ بیت کا([3])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مَحْض سانحہ یا دَرْسِ زندگی

پیارے اسلامی بھائیو!  کربلا واقعی اِنتہائی دردناک سانحہ ہے مگر ہم اسے صِرْف ایک حادثے کے طَور پر نہیں دیکھ سکتے، حادثے دُنیا میں بہت ہوئے ہیں، تاریخ نے بہت سارے دردناک واقعات اپنے صفحات پر سمیٹے ہیں لیکن جس تفصیل کے ساتھ سانحۂ کربلا


 

 



[1]...بستان الواعظین،مجلس فی فضل یوم عاشوراء،عمر و بن لیث،صفحہ:213 ملتقطًا۔

[2]...مدارجُ النبوہ،قسم اول،باب نہم ذکر حقوق آنحضرت،جز:1 ،صفحہ:305 خلاصۃً۔

[3]...وسائلِ فردوس، صفحہ:35 ملتقطًا۔