Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair

70 مرتبہ شہید ہونے کو تیار ہوں، پِھر یہ تو صِرْف ایک مرتبہ کی شہادت ہے، اس کے بعد آخرت میں ہمیشہ کی عزّتیں ہیں، جو کبھی ختم نہیں ہوں گی۔([1])

کاش! ہم کچھ کر پاتے

حضرت سَیْف بن حارِث اور مالِک بن عَبْد   رَضِیَ اللہُ عنہما ۔ یہ دونوں چچا زاد بھائی تھے۔ 10محرَّم کو جب لڑائی شروع ہو چکی تھی، یزیدی فوجی اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے قریب آنے کی کوشش کر رہے تھے، یہ دونوں بھائی اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے قریب آئے، دونوں رَو رہے تھے۔ اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے فرمایا: کیوں روتے ہو؟ عنقریب شہادت ہو گی، پِھر جنّت ہے۔ عرض کیا: عالی جاہ! ہم اپنی جان کے لیے نہیں رَو رہے، اللہ پاک ہمیں آپ پر فِدا کر دے، مسئلہ یہ ہے کہ دُشمن آپ کے قریب آنے کی کوشش میں ہے اور ہم کچھ کر نہیں پا رہے۔([2])

حضرت وَہْب کی جاں نثاری

حضرت وَہْب  رحمۃُ اللہِ علیہ  بنوکَلْب قبیلے کے نوجوان تھے، والِد صاحِب وفات پا چکے تھے، بُوڑھی، بیوہ ماں کے اِکلوتے بیٹے تھے، نئی نئی شادِی ہوئے صِرْف 17 دِن ہی گزرے تھے، ایک دِن اَمِّی جان روتے ہوئے ان کے پاس آئیں، فرمایا: بیٹا! تُو میری آنکھوں کا نُور ہے، مجھے تیری جُدائی برداشت تو نہیں مگر آج وقت قربانی کا ہے، کربلا کے میدان میں نواسۂ رسول  صبر و اِستقامت کا اِمتحان دے رہے ہیں، میری خواہش ہے کہ تُو بھی اِمام حُسَین  رَضِیَ اللہُ عنہ پر جان قربان کرے۔


 

 



[1]... تاریخ طبری، السنۃ الحادیۃ و الستون، فیہا مقتل الحسین، جلد:3، صفحہ:316 ۔

[2]... تاریخ طبری، السنۃ الحادیۃ و الستون، فیہا مقتل الحسین، جلد:3، صفحہ:328۔