Book Name:Nojawanane Karbala Ka Zikre Khair

بھی نمایاں ہوئی، اے خاندانِ اہلِ بیت! آپ پر تمام عالم قربان ہو، ربّ کی بارگاہ میں قربانیاں دینا ، اپنا گھر بار لُوٹانا کوئی آپ سے سیکھے۔

اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  کی اِستقامت

پیارے اسلامی بھائیو!  واقعۂ کربلا میں اُن قربانیوں کا یہ ایک بنیادی تَرِین  مقصد تھا، کیا؟

ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِؕ- (پارہ:2،البقرۃ:207)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اللہ کی رضا تلاش کرنے کے لئے۔

آپ دیکھئے! حضرت اِمامِ عالی مقام، اِمام حُسَین  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے کربلا کی طرف جانے کا اِرادہ فرمایا تو تقریباً ہر شخص ہی اِلتجائیں کر رہا تھا کہ عالی جاہ! وہاں نہ جائیے! حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہُ عنہما  جو اِمامِ عالی مقام  رَضِیَ اللہُ عنہ  کا انتہائی اَدَب کیا کرتے تھے، اُنہوں نےیہاں تک عرض کر دیا کہ اگر مجھے مَعْلُوم ہوتا کہ میں آپ سے ہاتھا پائی کروں تو آپ رُک جائیں گے تو میں ضرور یہ بھی کر گزرتا مگر آپ کو کوفَہ کی طرف جانے نہ دیتا۔ اس سب کے باوُجُود امامِ عالی مقام، اِمام حُسَین  رَضِیَ اللہُ عنہ  کی زبانِ پاک پر ایک ہی بات تھی، آپ نے فرمایا: مجھے خواب میں میرے  نانا جان کی زیارت ہوئی، آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے مجھے ایک ذِمَّہ داری سونپی ہے، میں یہ ذِمَّہ داری ضرور نبھاؤں گا۔ پُوچھا گیا: کیا ذِمَّہ داری ہے؟ فرمایا: یہ راز ہے جو میں جیتے جی کسی کو نہیں بتاؤں گا۔([1])

جس نے حق کربلا میں ادا کر دیا                                                                     اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا

جس نے اُمّت کی خاطِر فِدا کر دیا                                                              گھر کا گھر سب سپردِ خُدا کر دیا

اُس حسین اِبْنِ حیدر پہ لاکھوں سلام


 

 



[1]...البدایۃ والنہایۃ، السنۃ الستین للہجرۃ، صفۃ مخرج حسین الی العراق، جلد:4، جز:8، صفحہ:559 ملتقطًا۔