سردی ہو یا گرمی!ہر موسم عبادت کا موسم ہے، لیکن سردیوں میں کم وقت میں زیادہ ثواب کمانا نسبتاً آسان ہے۔ مؤمنوں کا موسمِ بہار: حُضورِ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: موسمِ سرما مؤمن کا موسمِ بہار ہے کہ اِس میں دن چھوٹے ہوتے ہیں تو مؤمن ان میں روزہ رکھتے ہیں اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں تو وہ ان میں قیام کرتے (یعنی نوافل وغیرہ پڑھتے) ہیں۔ (شعب الایمان،ج3،ص416، حدیث:3940) سردیوں کی آمد پر خوش ہوتے: ہمارے بُزُرگانِ دین رحمہم اللہ المُبِین موسم سرما کی آمد پر خوش ہوتے اور اِسے عبادت میں اِضافے کا موسم قرار دیتے جیسا کہ حضرتِ سیّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ موسمِ سرما کی آمد پر فرماتے: سردی کو خوش آمدید، اِس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں نازل ہوتی ہیں کہ شب بیداری کرنے والے کے لئے اِس کی راتیں لمبی اور روزہ دار کے لئے دن چھوٹا ہوتا ہے۔ (فردوس الاخبار،ج 2،ص349، حدیث:6808) میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہئے کہ سردیوں کے موسم میں خوب خوب نیکیاں کمائیں اور اپنے نامَۂ اعمال کو مہکائیں۔ (1)شب بیداری کیجئے: اللّٰہ تعالٰی کے نیک بندےسردیوں کی راتوں میں عبادت کو محبوب جانتے تھے چنانچہ حضرتِ سیّدُنا عیسیٰ علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے فرمایا: سخت سردیوں کی راتوں میں نماز پڑھنا میرا محبوب ترین عمل ہے۔(عيون الحكايات، ص119) امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: سردی کا موسم عبادت گزاروں کے لئے غنیمت ہے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا،ج1،ص332، حدیث: 421) حضرتِ سیِّدُنا صَفْوان بن سُلَیم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ گرمیوں میں گھر کے اندر اور سردیوں میں چھت پر نماز پڑھتے تاکہ نیند نہ آئے۔(حلیۃ الاولیاء،ج3،ص186، رقم:3644) (2)تلاوتِ قراٰن کیجئے: حضرتِ سیّدُنا عبید بن عمیر رضی اللہ تعالٰی عنہ موسمِ سرما کی آمد پر فرماتے: اے اَہلِ قراٰن! تمہاری قراءت کے لئے راتیں لمبی ہو گئی ہیں تو تم اِن میں قیام کرو، اور تمہارے روزوں کے لئے دن چھوٹے ہو گئے ہیں تو تم اِن میں روزے رکھو۔(احادیث الشتاء للسیوطی، ص97) حضرتِ سیّدُنا ابوعبداللہ محمد بن مُفْلِح رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: سردی کے موسم میں رات کے اوّل حصّے اور گرمیوں میں دن کے اِبتِدائی حصّے میں ختمِ قراٰن مسنون ہے۔ (الآداب الشریعۃ لابن مفلح،ص688) (3)نفلی روزے رکھئے:سردیوں میں دن چھوٹے اور موسم ٹھنڈا ہونے کی وجہ سے بھوک اور پیاس کا اِحساس کم ہوتا ہے، لہٰذا اِس0 موسم میں روزے کا ثواب کمانا آسان ہے۔ نبیِّ رحمت، شفیعِ اُمّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:سردی کے روزے ٹھنڈی غنیمت ہیں۔(ترمذی،ج 2،ص210، حدیث: 797) (4)دُگنا ثواب کمائیے: سردی کی وجہ سے نماز میں سُستی مت کیجئے، بلکہ سردی کی مشقّت پر صبر کرکے اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ اَحْمَزُہَا (یعنی افضل ترین عمل وہ ہے جس میں مشقّت زیادہ ہو۔(تفسیرِ کبیر،ج1،ص431)) پرعمل کیجئےاور وُضو کی مشقّت پر صبرکر کے دُگنا ثواب کمائیے،چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے سخت سردی میں کامِل وُضو کیا اُس کے لئے ثواب کے دو حصّے ہیں۔(مجمع الزوائد،ج1،ص542، حدیث: 1217) مشقّت کے وقت وُضو کرنے والے کو قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔(اتحاف الخیرۃ المھرۃ، ج10،ص385، حدیث: 10100)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ فیضان صحابہ و اہل بیت،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments