میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دانت انسانی جسم کا ایک اَہم حصّہ ہیں۔اِن سے غذا چَبانے کا کام لیا جاتا ہے اور یہ حُسن و خو بصورتی میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اس نعمت کی حفاظت ہماری ذمّہ داری ہے۔لاپرواہی کی صور ت میں نہ صرف دانت کمزور ہوسکتے ہیں بلکہ اِن سے محرومی بھی ہوسکتی ہے۔
اسلام میں دانتوں کی صفائی کی بہت تاکید ہے چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:مسواک کرو!مسواک کرو! میرے پاس پیلے دانت لے کر نہ آیا کرو۔(جمع الجوامع،ج1،ص389، حدیث:2875) دانتوں کی صفائی: دانتوں کی روزانہ صفائی اِن کی مضبوطی کے لئے بہت ضروری ہے اوراس صفائی کے لئے مسواک مفید ترین ہے۔ مسواک کا استعمال نہ صرف سُنّت اور حصولِ ثواب کا ذریعہ ہے بلکہ یہ بہت سے دینی و دُنیَوی فوائد کا باعث بھی ہے مثلاً: ٭مسواک میں موت کے سِوا ہر مرض سے شفا ہے ٭اِس سے عقل بڑھتی اور حافظہ تیز ہوتا ہے ٭دانتوں کا پیلا پن دور ہوتا ہے ٭جو شخص مسواک کا عادی ہو مرتے وقت اُسے کلِمہ پڑھنا نصیب ہوگا۔([1]) ٹوتھ بَرَش کا استعمال:اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّروزانہ پانچوں نمازوں کے لئے نیز کھانے کے بعد اور سونے سے پہلے مسواک کرنے والے کو دانتوں کی صفائی کے لئے ٹوتھ بَرَش (Tooth Brush) کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس کے باوجود اگر کسی نے ٹوتھ بَرَش استعمال کرنا ہی ہو تو اچّھی کوالٹی کا ٹوتھ پیسٹ اور بَرَش استعمال کریں، بَرَش کو اس کے کیپ سے ڈھانپ کر رکھیں اور زیادہ سے زیادہ تین مہینے میں تبدیل کرلیں۔ ٹوتھ بَرَش عموماً کمرے سے مُتّصل استنجا خانے (Attach Bath) میں موجود ریک میں رکھا جاتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق استنجا خانےمیں موجود مخصوص جراثیم ٹوتھ بَرَش میں تہہ جماتے ہیں اور بَرَش استعمال کرنے والے کے پیٹ میں جاکر مختلف امراض کا سبب بنتے ہیں،بَرَش استنجاخانے سے باہر کسی صاف جگہ رکھنا مناسب ہے۔ ٹوتھ بَرَش استعمال کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ اسے زور سے نہ رگڑا جائے بلکہ ہلکے ہاتھ سے دانتوں پر اوپر نیچے (Vertically)کیا جائے نہ کہ دائیں بائیں (Horizontally)پان چھالیا اور گٹکے وغیرہ کا استعمال:پان، چھالیا، گُٹکا اور اسی نوعیّت کی دیگر اشیا کے استعمال کو اگر منہ اور دانتوں کے لئے زہرِ قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایک تحقیقی اعداد و شمار (Statistics)کے مطابق وقت سے پہلے ہی جن لوگوں کے دانت گرگئے تھے اُن میں سے 50 فیصد افراد پان چھالیہ کے عادی تھے۔پان چھالیا کی وجہ سے جس کا کوئی دانت گر جائے اور وہ پھر بھی اپنی عادت سے باز نہ آئے تو اس بات کا 90فیصد خطرہ ہے کہ اس کے مسوڑھوں میں کینسر ہوجائے۔ (پان گٹکا، ص10، ملخصاً)مسوڑھوں کے کینسر کے مریض کی حکایت:شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:اندازاً چالیس40سالہ آدمی نے ایک بار مجھے بتایا: میرے مسوڑھوں میں کینسر ہوگیا ہے،آپریشن بھی کرواچکا ہوں مگر صحّت نہیں ملی۔ دراصل میں روزانہ 20 یا25پان کھاتا اور ساتھ ہی سگریٹ کی ایک آدھ ڈبیا بھی پی جاتا تھا۔میں نے پوچھا: اب پان سگریٹ کا استعمال فرماتے ہیں یا نہیں؟تو وہ دونوں ہاتھ سے کان پکڑنے لگے کہ ان چیزوں ہی نے تو مجھے برباد کیا اور موت کے دَہانے پر لاکھڑا کیا،اب ان کو کیسے استعمال کرسکتا ہوں۔ (پان گٹکا، ص2) پان، چھالیا اور گٹکا وغیرہ استعمال کرنے والوں کے دانت عموماً سرخ اور بَدنما ہوتے ہیں جس کے باعث دیکھنے والے پر اس کی شخصیت کا منفی(Negative) اثر پڑتا ہے۔ ان چیزوں کا استعمال کرنے والا گویا اپنے ہاتھوں پیسے خرچ کرکے بیماری خریدتا ہے، لہٰذا ہمّت کیجئے اور اس قسم کی تمام اشیا کو فوراً چھوڑ دیجئے۔ دانتوں کی حفاظت کے لئے تین3مدنی پھول: (1)کوئی بھی چیز کھانے یا چائے وغیرہ پینے کے بعد تین بار اِس طرح کُلّی کریں کہ ہر بار پانی کو مُنہ میں ایک آدھ مِنَٹ تک اچّھی طرح جُنبِش دینے یعنی ہِلانے کے بعد اُگلیں (2)جب بھی موقع ملے منہ میں پانی بھر لیں اور چند مِنَٹ جنبش دے کر اُگل دیں اور اس کیلئے سادہ پانی کے بجائے نمک والا نیم گرم پانی استِعمال کیا جائے تو مزید مُفید ہے۔ یہ عمل روزانہ مختلف اوقات میں چند بارپابندی سے کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دانتوں کے درمیان اٹکے ہوئے غذا کے اَجزاء دُھل دُھل کر نکلتے رہیں گے، نہ وہ مسوڑھوں میں ٹھہر کر سڑیں گے نہیں۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِس طرح کرنے سے مَسُوڑھوں میں خون کی شکایت بھی نہ ہو گی۔ (3)زیتون شریف کا تیل دانتوں پر ملنے سے مَسُوڑھے اور ہلتے ہوئے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔(فیضانِ سنت،ص295ملخصاً) صرف مستند ڈینٹسٹ (Dentist) سے علاج کروائیے: میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی یونہی کلینک کھول کر”سفید کوٹ“پہنے ہوئے ہر شخص کا مُستَند (Qualified) مُعالِج ہوناضروری نہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں غیر مُستَنَد اَتائی ڈاکٹروں کی ایک تعداد بھی اپنی دکانیں سجائی بیٹھی ہے۔اس قسم کے لوگ چند سو یا چند ہزار روپے کمانے کے لئے لوگوں کی نفسیات سے کھیلتے ہوئے اُن کی صحّت اور بسا اوقات ان کی جانیں خطرے میں ڈالنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔مَدَنی مشورہ ہے کہ دانتوں کے کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے صرف مستند ڈاکٹر یعنی BDS (Bachelor of Dental Surgery) سے ہی رابطہ فرمائیں۔دانت کے دَرْ د کا دیسی نسخہ:مسوڑھوں میں درد یا سُوجن ہو، پیپ آتی ہو تو تقریباً 5گرام پھٹکری کو ایک گلا س پانی میں گرم کرلیجئے اور جب پھٹکری پگھل کر پانی میں گھل جائے تو اس کو دانتوں اور مسوڑھوں پر مل لیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فائدہ ہوجائے گا۔ (بیمار عابد، ص30) دانتوں کا پیلا پن دُور کرنے کے 3علاج:(1)تِل کا تیل، لیموں کا رس اور نمک ملا کر دانتوں پر ملنے سے دانتوں کا پیلا پن دور ہوتا، خون بنداوردردبھی دُور ہوتا ہے (2)لیموں کےچھلکے سُکھا کر، پیس کر اُس میں نمک ملا کر دانت مانجھئے اِن شآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ چمکدار ہو جائیں گے (3)تین حصّے نمک اور ایک حصّہ کھانے کا سوڈا ملا کر ڈِبیہ میں رکھ لیجئے، روزانہ دانتوں پر لگا کر دو تین مِنَٹ رہنے دیجئے پھر دانت مانجھ لیجئےاِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دانت صاف ہو جائیں گے۔ (گھریلو علاج، ص68)دانتوں اور داڑھ کے درد کے 2روحانی علاج:(1)سورۂ یٰس کی یہ آیت: سَلٰمٌ- قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ(۵۸) (پ23، سورۂ یٰس:58)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)3 بار پڑھ کراپنی انگلی پر دم کرکےدانتوں پر مَلئے اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دَرْد جاتا رہے گا۔(2)”یااللہُ“7بار کاغذ پر لکھ (یا لکھوا) کر تعویذ کی طرح لپیٹ کر (بہتر یہ ہے کہ پلاسٹک کوٹنگ کرکے) داڑھ کے نیچے دبانے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ داڑھ کا دَرد دُور ہوجائے گا۔(بیمار عابد، ص30)
نوٹ: تمام دوائیں اپنے طبیب (ڈاکٹر)کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔
بغدادی نسخہ
ربیعُ الآخرکی گیارھویں شب(یعنی بڑی رات) سرکارِ غوثِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرمکےگیارہ نام(اوّل آخِر گیارہ بار دُرُود شریف) پڑھ کر گیارہ کھجوروں پر دَم کرکے اُسی رات کھا لیجئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ سارا سال مصیبتوں سے حفاظت ہوگی۔ گیارہ نام یہ ہیں:
(1)سیِّدمُحْیُ الدِّین سلطان (2)مُحْیُ الدِّین قطب (3)مُحْیُ الدِّین خواجہ (4)مُحْیُ الدِّین مَخْدُوم (5)مُحْیُ الدِّین ولی (6)مُحْیُ الدِّین بادشاہ (7)مُحْیُ الدِّین شیخ (8)مُحْیُ الدِّین مَولٰنا (9)مُحْیُ الدِّین غوث (10)مُحْیُ الدِّین خلیل (11)مُحْیُ الدِّین۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ماہنامہ فیضانِ مدینہ، باب المدینہ کراچی
Comments