اُمُّ المُؤمنین حضرت سَیِّدتُنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا نام رَمْلَہ اور آپ کی والدہ کا نام صَفِیَّہ ہے۔ آپ حضرت سیِّدنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بہن اور حضرت سیِّدناابو سفیان رضی اللہ تعالٰی عنہ (جنہوں نے فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کرلیا تھا)کی صاحبزادی ہیں۔ حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی ولادت سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےاعلانِ نُبُوت سے 17سال پہلے مَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں ہوئی، آپ اسلام کے ابتدائی دنوں میں ایمان لے آئیں اور حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی، پہلے شوہر سےآپ کی ایک بیٹی تھی جس کانام”حبیبہ“ تھا، اسی لئے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی کنیت اُمِّ حبیبہ ہے۔ (الاصابہ،ج8،ص140) مُبارک خواب:حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھاکہ ایک شخص مجھے یَااُمَّ المُؤمِنِین کہہ رہا ہے تو میں نے خواب کی یہ تعبیر لی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھ سے نکاح فرمائیں گے۔واقعۂ نکاح: جب حُضُورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو حضرت سیّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے بارے میں پتہ چلا کہ پہلے شوہر سے علیحدگی کے بعد آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نہایت مشقت کی زندگی بسر کر رہی ہیں تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیِّدنا عَمَرو بن اُمَیَّہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بادشاہِ حبشہ شاہ نجاشی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بھیجا کہ حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نکاح کاپیغام دیں، شاہ نجاشی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی کنیز اَبْرَہَہ کے ذریعہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیغام حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس بھیجا جب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے یہ خوشخبری سُنی تو اَبْرَہَہ کو انعام کے طور پر اپنا زیور اتار کر دے دیا، پھر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضرت سیِّدنا خالد بن سعید رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اپنا وکیل بنایا، شاہ نجاشی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے خطبہ پڑھا اور اپنے پاس سے چار سو (400) دینار حق مہر ادا کیا، وہ تمام مسلمان جو حبشہ میں موجود تھے شریکِ محفل ہوئے، پھر شاہ نجاشی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سب کو کھانا پیش کیا، اس کے بعد سب رخصت ہوئے۔(طبقات ابن سعد،ج 8،ص77، 78ملتقطا) شوقِ عبادت: آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے شوقِ عبادت کا یہ عالَم تھا کہ ایک بار آپ نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سُنا کہ جو شخص 12 رکعت نفل روزانہ پڑھے گا اس کے لئے جنت میں گھر بنایا جائے گا، چنانچہ آپ نے روزانہ 12رکعت نفل پڑھنا شروع کردئیے۔ (مسندِ احمد،ج10،ص235،حدیث:26837) ادب و محبتِ رسول کا عالَم: حضرت سَیِّدتُنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے والد ابوسفیان اسلام لانے سے قبل ایک مرتبہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ آئے، حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہرضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر پہنچ کر سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بستر پربیٹھنے لگے تو آپ نے اپنے والد کو اُس وقت مسلمان نہ ہونے کی وجہ سے اس بستر پر بیٹھنے سے منع کردیا۔ (دلائل النبوۃ للبیہقی،ج5،ص8 مفہوماً) حُقُوقُ العباد کی فکر: آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اپنے وصال سے پہلے حضرت سیِّدتنا عائشہ صِدِّیقہ اور حضرت سیِّدتنا اُمِّ سَلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے کہا کہ مجھے ا ن اُمور میں معاف کردو جو ایک شوہر کی بیویوں کے درمیان ہو جاتے ہیں، انہوں نے کہا : رب تعالیٰ آپ کو معاف فرمائے ہم بھی معاف کرتی ہیں۔ حضرت سیِّدتنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے کہا: اللہ تمہیں خوش رکھے تم نے مجھے خوش کردیا۔ (مدارج النبوۃ،ج2،ص 481ملخصا) وصال مبارک:ایک قول کے مطابق 44ھ میں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات ہوئی اور جنت البقیع شریف میں دیگر ازواجِ مُطہرات کےپہلو میں مدفون ہیں۔(سبل الہدی والرشاد،ج11،ص 196 وسیرت مصطفے، ص670)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ بیانات دعوتِ اسلامی،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments