چھوٹوں پر شفقت نہ کرنے کے نقصانات
*ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء
از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اِرْحَمُوْا تُرْحَمُوْا ترجمہ:رحم کرو!تم پر رحم کیا جائے گا۔(مسند احمد، 2/565،حدیث:6552) اللہ کریم ہمیں رَحم دِل بنائے، اٰمین۔ جو واقعی رحم دل ہوگا وہ چھوٹا ہو یا بڑا سب پر رحم کرے گا، اگرکوئی بچہ بھول بھی کربیٹھے گا تو ایسا شخص دَرگُزر سے کام لے گا کہ ’’بچّہ ہے جانے دو!‘‘ اِس کے مُقابَلے میں جو سخت دِل ہوگا اُسے رحم و شفقت کا طریقہ ہی معلوم نہیں ہوگا، بلکہ وہ کبھی بے سَبَب بھی بچّے کو ڈانٹ ڈَپَٹ اور مار دھاڑ کر ڈالے گا۔ یہ حقیقت ہے کہ بہت ساری غلطیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو بچّہ کررہا ہوتا ہے، لیکن اُسے پتا ہی نہیں ہوتا کہ یہ غلطی ہے۔ ایسی صورت میں آدمی کیا شدّت کرے! کیونکہ بچّے کو یہ بھی سمجھ نہیں پڑے گی کہ اس پر کیوں سختی کی جارہی ہے! ایسے موقع پر بڑے کی شفقت و رحم دلی ہی بچّے کو بچا سکتی ہے اور رَحم کرنا ہی اُس کی بگڑی بنا سکتا ہے۔ چھوٹوں پرشفقت کرنانفرتوں اور دُوریوں سے بچاسکتا ہے، ورنہ اگر چھوٹوں کو Ignore (یعنی نَظَر اَنداز)کیا جائے گا یا بات بات پر اُن کو ٹوکا اور جھاڑ ا جائے گا،ان پر غصہ کیا جائے گا تو وہ باغی ہوسکتے ہیں۔ آج کل چھوٹا بھائی جو اپنے بڑے بھائی کی عزّت نہیں کرتا اُس کے پیچھے بھی ایک وجہ بڑے کا چھوٹے پر رُعب جَمانا، اُسے جھاڑنا اور مارنا ہے، کیونکہ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، بڑا بھائی شفقت نہیں کرے گا تو چھوٹا باغی ہوگا اور بدتمیزی کرے گا، جبکہ اگر بڑا بھائی شفقت کرے گا تو چھوٹا دِل سے اُس کا اَدَب کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔ بہت پرانی بات ہے کہ کسی نے مجھ سے کچھ اس طرح کہا تھا کہ میرے چھوٹے بھائی میری بات نہیں مانتے، میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے بھائی (یا بھائیوں) سے ”آپ جناب“ سے بات کریں پھر دیکھیں۔ بعد میں وہ مجھے ملے تو کہنے لگے کہ آپ نے صحیح نسخہ دیاتھا،میں نے اپنے چھوٹے بھائی (یا بھائیوں) سے ”آپ جناب“ سے بات کرنی شروع کی ہے تو اب وہ میری عزت کرنے اور میری بات ماننے لگا ہے (یا لگے ہیں)۔لہٰذا بڑوں کو چاہئے کہ چھوٹوں پر شفقت کریں اور چھوٹوں کو چاہئے کہ بڑوں کا اَدَب کریں۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’جو چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا اور بڑوں کا اَدَب نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘(ترمذی،3/369،حدیث:1926) یعنی وہ ہمارے طریقے پر نہیں۔(مراٰۃ المناجیح، 6/560)
اللہ ربُ العزّت ہمیں چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کاادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النَّبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(نوٹ:یہ مضمون3اکتوبر2020ء اور20جنوری 2024کے مدنی مذاکروں کی مدد سے تیار کرنے کے بعد امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک درست کروا کے پیش کیا گیا ہے۔)
Comments