سفرنامہ
اسپین اور مراکش کا سفر (قسط:01)
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء
كراچی سے روانگی: دسمبر 2022ءمیں مزاراتِ اولیائے کرام کی زیارت اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے سلسلے میں کراچی سے روانگی ہوئی۔ پاکستان سے ہم یورپ کے ملک اسپین (Spain) پہنچے۔ یہ وہی اسپین ہے جس کا پرانا نام اَنْدَلُس ہے اور عظیم مسلمان سپہ سالار طارق بن زِیادنے یہاں 711ء میں اسلام کا پرچم بلند کیا تھا، آج بھی اس ملک کے کئی شہر وں میں جابجا اسلامی آثاربکھرے ہوئے ہیں۔ اس سفر میں رکنِ شوریٰ الحاج عبدالحبیب عطّاری، یوکے اور اسپین کے کئی اسلامی بھائی بھی ہمارے ساتھ شامل تھے۔
500 سال بعد بننے والی پہلی مسجد: اسپین کے شہر غرناطہ (Granada) میں ہم ایک عظیم الشان مسجد میں حاضر ہوئے۔ اسپین میں اسلامی سلطنت کے خاتمے (1492ء) کے بعد تقریباً 500سال تک کوئی مسجد نہ بنی، اس طویل عرصے کے بعد اسپین میں بننے والی یہ پہلی مسجد ہے۔اَلحمدُلِلّٰہ یہاں نمازِ عصر کے بعد مجھے اسپین اور یوکے کے اسلامی بھائیوں کے درمیان مدنی حلقہ لگانے کی سعادت ملی۔
چائے کا لنگر: جب ہم مسجد سے باہر نکلے تو ایک صاحب نمازیوں میں چائے اور کیک تقسیم کررہے تھے۔ ہم نے قیمت معلوم کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ ہدیہ(Gift)ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! مسلمانوں کو کھانا کھلانا،چائے،شربت،پانی پلانا دنیا بھر میں عاشقانِ رسول کا معمول ہے۔
غرناطہ میں سنتوں بھرا اجتماع: اس کے بعد ہم غرناطہ میں ہی مقامی اسپینِش مسلم کمیونیٹی (Spanish Muslim Community) کی بنائی ہوئی مسجد میں حاضر ہوئے جہاں نمازِ مغرب کے بعد مجھے سنتوں بھرے اجتماع میں بیان کی سعادت ملی، اس بیان کا ساتھ ہی ساتھ عربی زبان میں ترجمہ بھی ہوتا رہا۔ اس اجتماع میں مقامی مسلمانوں کے علاوہ مراکش(Morocco) اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ رسول بھی شریک ہوئے۔ اجتماع کے اختتام پر اسلامی بھائیوں سے ملاقات اور ان کے ساتھ کھانا کھانے کا سلسلہ ہوا۔
اسپین سے مراکش روانگی: اجتماع کے بعد ہم اسپین کے تاریخی شہر قرطبہ (Cordoba) پہنچے جہاں ہم نے رات گزاری۔ اگلے دن تقریباً 11 بجے ہم الخسیرہ (Algeciras) نامی بندرگاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ شام 5 بجے بندرگاہ (Port)سے فیری (Ferry) کے چلنے کا وقت تھا اور ہمیں 2 گھنٹے پہلے وہاں پہنچنا تھا تاکہ امیگریشن وغیرہ کے معاملات طے ہوجائیں۔ ہم نے3 گھنٹے میں کم وبیش 294 کلومیٹر کا سفر طے کیا لیکن جب وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ فیری لیٹ ہے،یہاں ہم نے نمازِ ظہر ادا کی۔
اس وقت بارش برس رہی تھی اور موسم بھی ٹھنڈا تھا۔ ہمارا قافلہ تین گاڑیوں پر بندرگاہ آیا تھا اورہمیں مراکش جانا تھا۔ مراکش براعظم افریقہ کا ایک عربی اسلامی ملک ہے جسے عربی میں المغرب اورانگلش میں (Morocco) اورپاک وہندمیں اسے مراکش کہاجاتا ہے۔ اسپین سے یہاں فیری(Ferry) کے ذریعے سفر ہوتا ہے۔ فیری (Ferry) ایک طرح کا بحری جہاز ہی ہے جس میں مسافروں کے ساتھ ساتھ گاڑیاں بھی جاتی ہیں بلکہ بڑے بڑے کنٹینر بھی اسی میں لوڈ ہوتے ہیں۔ قافلے کے اسلامی بھائی گاڑیوں میں آکر بیٹھ گئے اور وہیں ہم نے کھانا کھایا۔ اسی دوران نمازِ عصر کا وقت ہوگیا اور ہم نے نمازِ عصر ادا کی، اللہ بھلا کرے دعوتِ اسلامی کی آئی ٹی مجلس اور شعبہ اوقاتُ الصّلوٰۃ کا جنہوں نے موبائل فون کی Prayer Times app کے ذریعے دنیا بھر میں کہیں بھی نماز کا درست وقت جاننا آسان کردیا ہے۔
ہم نمازِ عصر سے فارغ ہوئے تو بحری جہاز بندرگاہ پر لنگر انداز ہوچکا تھا، اب ہمیں امیگریشن کرواکر گاڑیوں سمیت جہاز میں جانا تھا او ر ایک طویل قطار تھی، کچھ ہی دیر میں نمازِ مغرب کا وقت بھی شروع ہونے والا تھا۔
ہماری خواہش تھی کہ نمازِ مغرب یہیں ادا کرلی جائے، گاڑیوں کی طویل قطار کی وجہ سے ہمیں یہ موقع بھی مل گیا، اَلحمدُ لِلّٰہ ہم نماز مغرب ادا کرکے تقریباً 7بجے گاڑیوں سمیت بحری جہاز میں داخل ہوگئے۔ ہمارا سامان گاڑیوں میں ہی رہا جبکہ ہم اوپر مسافروں والے حصے میں چلے گئے۔
ہماری اپنی امیگریشن ابھی باقی تھی جس کا انتظام جہاز ہی میں تھا۔ امیگریشن کے معاملات مکمل کرنے کے بعد ہمارا سفر شروع ہوا اور تقریباً 2 گھنٹے بعدہم مراکش کے شہر طنجہ (Tangier) کے ساحل پر پہنچ گئے۔ بندرگاہ پر قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد ہماری گاڑیاں شہر کی سڑکوں پر رواں دواں ہوگئیں۔ یہ ہمارا مراکش(Morocco) کا پہلا سفر تھا اور یہاں کا کوئی مقامی باشندہ ہمارے ساتھ نہ تھا البتہ ہمارے قافلے میں شامل یورپ کے کچھ اسلامی بھائی پہلے بھی یہاں آچکے تھے۔
فاس کے سات مشہور بزرگ: قرطبہ (Cordoba) سے روانہ ہوتے وقت ہماری نیت صرف مدینۃُ الاولیاء فاس (Fes)جانے کی تھی۔ فاس ایک تاریخی شہر ہے جہاں کثیر اولیائے کرام رحمہمُ اللہ کے مزارات ہیں جن میں سے سات اولیاء بالخصوص قابلِ ذکر ہیں، ان سات بزرگوں میں دلائلُ الخیرات شریف کے مؤلف حضرت محمد بن سلیمان جُزولی اور صاحبِ شفا شریف قاضی عیاض رحمۃُ اللہِ علیہما بھی شامل ہیں۔ ہم نے پہلے ہی یہ نیت کرلی تھی کہ اس سفر میں دلائلُ الخیرات شریف پڑھتے جائیں گے اور حضرت کے مزارشریف پر اس کے ختم اور دُعا کا سلسلہ کریں گے۔
پروگرام میں تبدیلی: ہم مراکش پہنچے تو بارش ہورہی تھی، رات کافی ہوچکی تھی اور بھوک بھی بے تاب کر رہی تھی۔ ایک ہوٹل میں ہم نے کھانا کھایا اور اس دوران اس بات پر مشورہ ہوا کہ یہیں کسی ہوٹل میں آرام کریں یا پھر سفر جاری رکھیں۔ دورانِ سفر ہمیں یہ بھی پتا چلا تھا کہ فاس جانے کے دو راستے ہیں: ایک بذریعہ موٹروےجس پر تقریباًساڑھے 4 گھنٹے کاسفر ہے جبکہ دوسرا پہاڑی راستہ ہے جس کا سفر موٹروے کی نسبت 4 گھنٹے زیادہ ہے۔ پہاڑی راستے میں شہرِ تطوان (Tetouan) بھی آتاہے جس سے تقریباً 65 کلومیٹر آگے قطبِ مغرب حضرت سیدنا شیخ عبد السلام مشیش رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار شریف بھی ہے۔ یہ راستہ اگرچہ فاس کے راستے سے ہٹ کر اور لمبا پہاڑی راستہ تھا مگر قطبِ مغرب رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگاہ میں حاضری دینے کے لئے ہم نے یہی راستہ اختیار کرنے کافیصلہ کیا۔مزید اس راستے میں حضرت سیّدنا عبدالسلام مشیش، حضرت مولائی ادریس اوّل، حضرت سیّدنا شیخ عبدالعزیز دَبّاغ اور حضرت سیّدنا علی بن حرازمی رحمۃُ اللہِ علیہم کے مزارات بھی آتے ہیں۔
مزید مشاورت کے بعد ہم تطوان شہر کی طرف روانہ ہوگئے، راستے میں ہی اسلامی بھائیوں نے آن لائن وہاں کے ہوٹل چیک کئے اور ایک ہوٹل میں کمرے بک کرلئے۔ تطوان پہنچ کر ہم نے نمازِ عشا اداکرکے ہوٹل میں آرام کیا۔ (بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)
Comments