جہنم سے دور کروانے والی نیکیاں قسط 01

کچھ نیکیاں کمالے

جہنم سے دور کروانے والی نیکیاں(قسط:01)

*مولانا محمد نواز عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء

صدرُالشَّریعہ بَدرُالطّریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ”جہنم“ کے متعلق لکھتے ہیں:یہ ایک مکان ہے کہ اُس قَہّار و جَبّار کے جلال و قَہر کا مَظْہَر ہے۔ جس طرح اُس کی رحمت و نعمت کی انتہا نہیں کہ انسانی خیالات و تصورات جہاں تک پہنچیں وہ ایک شَمّہ (قلیل مقدار) ہے اُس کی بے شمار نعمتوں سے، اسی طرح اس کے غضب و قہر کی کوئی حد نہیں کہ ہر وہ تکلیف و اذیت کہ اِدراک کی جائے (یعنی جو بھی تکلیف سوچی یا سمجھی جائےوہ) ایک ادنیٰ حصہ ہے اس کے بے انتہا عذاب کا۔([1])

اے عاشقانِ رسول!احادیثِ مبارکہ میں کئی ایسی نیکیاں بیان کی گئی ہیں کہ جو انسان کو جہنم سے دور کروانے کا ذریعہ بنتی ہیں،آئیے ایسی نیکیوں کے متعلق 12فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:

(1)صرف اللہ کی عبادت کرو

صحابیِ رسول حضرت معاذ بن جبل رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتایئے جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دُور کردے؟ تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بے شک تم نے ایک عظیم چیز کے بارے میں پوچھاہے اور یہ کام اسی پر آسان ہے جس پر اللہ پاک آسان کرے ۔پھر فرمایا:تم اللہ پاک کی عبادت اس طرح کروکہ کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، نَماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیتُ اللہ کا حج کرو۔([2])

(2)سب سے اچھی نیکی

صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُناابوذر رضی اللہُ عنہ کا بیان ہے: میں نےعرض کی:یارسولَ اللہ! مجھے ایسا عمل سکھائیے جو مجھے جنت سےقریب اور جہنم سے دور کردے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا: جب تم کوئی برا کام کرو تو پھر کوئی نیکی کر لو کہ ایک نیکی دس کے برابر ہے۔ میں نے عرض کی: یارسولَ اللہ! ”لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ“نیکیوں میں سے ہے؟حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : نیکیوں میں سے یہ سب سے اچھی نیکی ہے۔([3])

(3)جہنم سے نجات دلانے والی مختلف نیکیاں

 اولادِآدم میں سے ہر انسان کو تین سوساٹھ جوڑوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے، تو جب کوئی آدمی تین سو ساٹھ مرتبہ اَللہُ اَکْبَرُ یا اَلْحَمْدُ للہ  یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ُیا سُبْحٰنَ اللہِ یا اَسْتَغْفِرُاللہَ کہتا ہے یا مسلمانوں کے راستے سے کوئی پتھر یا کا نٹے دار جھاڑی یا ہڈی ہٹا دیتا ہے یا نیکی کا حکم دیتا ہے یا کسی برائی سے منع کرتا ہے تو اس دن وہ اس حال میں چلتا ہے کہ اس نےاپنے آپ کو جہنم سے بچالیا ہوتا ہے۔([4])

(4)سخاوت کرنا

سخی ا سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے، آگ سے دور ہے۔ اور کنجوس ا سے دور ہے، جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے، آگ کے قریب ہے۔ اور یقیناً جاہل سخی کنجوس عابد سے افضل ہے۔([5])

(5)اللہ کی رضا کےلئے ایک دن اعتکاف کرنا

جس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا اعتکاف کیا تو اللہ پاک اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں حائل کر دے گا اور ہر خندق مشرق و مغرب کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ دور ہو گی۔([6])

(6)مسلمان کو پیٹ بھر کر کھلانا پلانا

جو شخص اپنے بھائی کو روٹی کھلائے یہاں تک کہ اس کا پیٹ بھر جائے اور پانی پلائے یہاں تک کہ اس کی پیاس بجھ جائے تو اللہ پاک کھلانے پلانے والے کو جہنم سے سات خندقوں جتنا دور کر دے گا کہ ہر ایک خندق کا فاصلہ 500 سال کی مسافت ہے ۔([7])

(7)مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرنا

جو شخص کسی حاجت میں ہمدردی کرتے ہوئے اپنے بھائی کے ساتھ چلے تو اللہ کریم اس کے اور جہنّم کے درمیان سات خندقیں بنادیتا ہے اور دو خندقوں کا درمیانی فاصلہ ایسا ہوگا جیسا فاصلہ آسمانوں اور زمین کے درمیان ہے۔([8])

(9)مسلمان بھائی کی عیادت کرنا

 جس نے اچھا وضو کیا اور صرف ثواب حاصل کرنے کے لئے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی تو اس کو ساٹھ سالوں کی مسافت کے فاصلے پر دوزخ سے دور کردیا جاتا ہے۔([9])

(10تا12)راہِ خدا میں ایک دن کا روزہ رکھنا

جو بندہ ا پاک کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے، اللہ پاک اُس کے چہرے کو آگ سے 70 سال کی راہ دُور فرما دے گا۔([10]) ایک روایت میں ہے کہ اُس روزہ رکھنے والے اور جہنم کے درمیان ا پاک اتنی بڑی خندق رکاوٹ کر دے گا جتنا آسمان و زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔ ([11]) ایک روایت میں ہے کہ جہنم اس روزہ رکھنے والے سے سو برس کی راہ دُور ہوگی۔([12]) ایک روایت میں یوں ہے کہ جس نے رمضان کے علاوہ ا پاک کی راہ میں روزہ رکھا تو تیز گھوڑے کی رفتار سے سو برس کی مسافت پر جہنم سے دور ہوگا۔([13])

نوٹ:اللہ کی راہ سے مراد جہاد، حج، عمرہ، طلبِ علمِ دین کا سفر ہے یعنی ان میں سے جو مسافر ایک دن بھی روزہ رکھ لے یا اس سے مراد رضائے الٰہی ہے یعنی جو کوئی گھر یا سفر میں ایک نفلی روزہ رکھ لے۔([14])

اللہ پاک ہمیں مذکورہ نیکیوں پر عمل کرکے خود کو جہنم سے دُور کروانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])بہار شریعت،1/163

([2])ترمذی،4/280،حدیث:2625

([3])کتاب الدعاء للطبرانی،ص 439، حدیث:1498

([4])مسلم،ص391،حدیث:2330

([5])ترمذی،3/387،حدیث:1968

([6])معجم اوسط، 5/279، حدیث: 7326

([7])شعب الایمان،3/218،حدیث:3368

([8])موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 4 / 167، حدیث:35

([9])معجم اوسط،6/471،حدیث:9441

([10])مسلم،ص448،حدیث:2713

([11])ترمذی،3/233،حدیث:1629

([12])معجم اوسط، 2/268، حدیث:3249

([13])مسند ابی یعلیٰ،2/36،حدیث:1484

([14])مراٰۃ المناجیح،3/192


Share