دادا جان کی نصیحتیں
بیت بازی کا مقابلہ
*مولانا حیدر علی مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2024ء
بھائی یہ دیکھیں مجھے نعتوں والی کتاب ملی، واصف نے ہاتھ میں پکڑی ایک کتاب کاشف کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا تو کاشف نے انتہائی احتیاط سے کتاب تھام لی اور اسٹول سے نیچے اُتر آئے دراصل اسکول سے چھٹی ہونے کی وجہ سے دادا جان نے دونوں بھائیوں کی ڈیوٹی اپنی کتابوں والی الماری کی صفائی پر لگا دی تھی تبھی واصف کو یہ کتاب نظر آئی۔ کتاب کافی پرانی لگ رہی تھی، سَرِوَرق Title page پر بڑے بڑے حروف میں لکھا ہوا تھا ”ذوقِ نعت“، کتاب کھولی تو سَرِورق کی اندرونی طرف نیلی روشنائی blue ink سے لکھا ہوا تھا ”بیت بازی میں اول آنے پر انعام بدست پرنسپل صاحب“ تحریر پرانی ہونے کی وجہ سے تھوڑی دھندلی ہو رہی تھی، دونوں بھائیوں نے سوالیہ نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا لیکن کسی کو بھی کچھ سمجھ نہ آیا تو واصف نے کہا: چلیں بھائی دادا جان سے پوچھتے ہیں۔
دادا جان یہ کیا لکھا ہوا ہے؟ دادا جان باہر لان میں بیٹھے کسی کتاب کی ہی ورق گردانی کر رہے تھے دونوں بھائی پاس پہنچے تو کاشف نے کتاب کھول کر تحریر ان کے سامنے کرتے ہوئے کہا جسے دیکھ کر دادا جان کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی جیسے اس کتاب سے وابستہ کوئی پیاری یاد ان کے ذہن میں جگ مگ کرنے لگی ہو پھر کہا: میں جب ہائی اسکول میں تھا اور ہمارے اسکول میں سالانہ کھیلوں کا مقابلہ ہوا تو ان میں سے ”نعتیہ بیت بازی“میں اپنے ابو جان کے کہنے پر میں نے بھی حصہ لے لیا پھر خود ہی انہوں نے اس کی تیاری بھی کروائی اور ایسی تیاری کروائی کہ مقابلے میں اول انعام مجھے ہی ملا۔
زبردست، دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ کہا، لیکن دادا جان یہ بیت بازی کیا ہوتی ہے؟ واصف نے پوچھا۔
بیٹا یہ شعروں کا مقابلہ ہوتا ہے یوں کہ ایک کھلاڑی کوئی شعر پڑھتا ہے، پھر سامنے والے کھلاڑی کو شعر پڑھنا ہوتا ہے لیکن شرط یہ ہوتی ہے کہ پہلاشعر جس حرفِ تہجی پر ختم ہوا ہو اگلے والے نے ایسا شعر پڑھنا ہے جو اسی حرفِ تہجی سے شروع ہوتا ہو، جیسے کاشف بیٹا آپ کوئی شعر پڑھیں، کاشف نے پڑھنا شروع کیا:
واہ کیا جُود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
دادا جان: بس بیٹا، تو شعر کا آخری حرف ہے ”الف“ یعنی اب مُقابِل کھلاڑی کو ایسا شعر پڑھنا ہے جو الف سے شروع ہوتا ہو جیسے:
اے شافعِ امم شہِ ذی جاہ لے خبر
یہ تو بہت مزےدار کھیل لگ رہا ہے دادا جان، جب میں بھی ہائی اسکول پہنچوں گا تو اس کھیل میں حصہ لے کر پہلی پوزیشن حاصل کروں گا، کاشف نے کہا۔
ہنہ، پہلی پوزیشن حاصل کروں گا، واصف نے منہ بگاڑ کر کاشف کی نقل اتارتے ہوئے کہا۔
اوں ہوں، دادا جان نے واصف کو ٹوکا، واصف بیٹا! یوں کسی کی نقل اتارنا بُری بات ہے ایک تو ایسے مسلمان بھائی کا دل دُکھتا ہے اور دوسرا اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے اور ہمارے پیارے اسلام نے ہمیں ان دونوں ہی کاموں سے منع کیا ہے۔
سوری دادا جان، واصف نے اپنے رویے کی معذرت کی اور دونوں بھائی بغل گیر ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃُ المدینہ، فیضان آن لائن اکیڈمی
Comments