تُرکی کا سفر اور ابراہیمی یادگاریں

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ! میں دعوتِ اِسلامی کے مَدَنی کاموں کےسلسلے میں (تا دمِ بیان) بیرونِ ملک سفر میں ہوں، میرا سفر پاکستان سے تُرکی اور یورپ  کے مختلف مَمَالک(یوکے وغیرہ ) کی طرف ہے۔حضرتِ سیّدُنا اِبراہیم علیہ السَّلام کی یادگاریں:دورانِ سفر تُرکی کے شہرمدینۃُ الانبیا شانلی عرفا (Sanlıurfa) میں وہ مقام دیکھا جہاں حضرتِ سیّدُنا ابراہیم خَلِیْلُ اللہ علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کو آگ میں ڈالنے کیلئے منجنیق (بڑے بڑے پتّھر پھینکنے والی مشین) لگائی گئی تھی ، یہ جگہ دو سُتونوں کے درمیان ہے جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ بھی رہے ہیں۔

faryad-1

آگ میں ڈالنے کا پسِ منظر: ایک مرتبہ حضرتِ سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام کی قوم کے افراد اپنے سالانہ عید میلے میں گئے،اُن کے چلے جانے کے بعد آپ علیہ السَّلام کلہاڑا لے کر بُت خانے گئے، جُھوٹے معبودوں کو دیکھ کر  توحیدِ الٰہی کے  جذبہ سے جلال میں آگئے اورایک  بڑے بُت کے سوا سارے بُتوں کو توڑ پھوڑ ڈالا، پھر کلہاڑا بڑے بُت کے کندھے پر رکھ دیا۔ واپسی پر جب قوم نے بُت خانے کا حال بے حال دیکھا تو حضرتِ سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام سے اِس بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: کلہاڑا اُس کے کندھے پر ہے، آخر تم لوگ اپنے اِن ٹوٹے پھوٹے خداؤں ہی سے کیوں نہیں پوچھتے کہ کس نے تمہیں توڑا ہے؟ وہ بولے:ہم اِن خداؤں سے کیا اور کیسے پوچھیں؟آپ تو جانتے ہی ہیں  کہ یہ بُت بول نہیں سکتے،فرمایا: جب یہ  تمہیں نفع و نقصان نہیں دے سکتے  تو اِن کی پوجا کیوں کرتے ہو؟ اِس حق گوئی  پر وہ لوگ بھڑک اٹھے اور آپ  علیہ السَّلام کو آگ میں جلانے کا منصوبہ بنالیا۔آپ  علیہ السَّلام کو قید  میں رکھ کر ایک مہینے تک  لکڑیاں جمع کی گئیں پھر اتنی بڑی آگ جلائی کہ اوپر سے کوئی پرندہ نہیں گزر سکتا تھا۔ پھرحضرتِ سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام کو رسّیوں میں جکڑ کر منجنیق کے ذریعے آگ میں پھینکا گیا، جیسے ہی آپ علیہ السَّلام آگ میں پہنچے اللہتعالٰی نے آگ کو ٹھنڈی اور سلامتی والی ہونے کا حکم فرمایا ،آگ نے حکمِ الٰہی  کی تعمیل کی اور حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام پر گلزار بن گئی  اور آپ علیہ السَّلام  زندہ و سلامت رہ کر  نکل آئے۔(عجائب القراٰن، ص 176۔180، صراط الجنان،ج 6،ص339۔342ماخوذا) حضرتِ سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام کی جائے پیدائش: دورانِ سفر اُس جگہ کی بھی زیارت کی جہاں حضرتِ سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام پیدا ہوئے تھے، جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ رہےہیں۔

faryad-2

یہ ایک تہہ خانہ ہے، چونکہ آپ علیہ السَّلام  کے دور کے بادشاہ نمرود نے ایک خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر میں نجومیوں نے پیش گوئی کی تھی کہ ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تیری بادشاہت کے زوال  کا سبب ہوگا تو نمرودکے حکم پر ہزاروں بچّے قتل کردئیے گئے، لیکن خدا کی قدرت! جب آپ علیہ السَّلام کی پیدائش کا وقت آیا تو آپ کی والدہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا تہہ خانے میں آگئیں اور یہیں آپ کی ولادت ہوئی، اور آپ کی ولادت کو چھپانے کے لئے آپ کی والدہ روز اِس تہہ خانے میں آتیں اور دودھ پلا کر چلی جایا کرتی تھیں۔ (عجائب القراٰن، ص 94ماخوذا) تُرکی میں سفر کے دوران  بھی اِس چیز  کو شدّت سے محسوس کیا کہ لوگ دین کی بنیادی تعلیمات سے دور ہیں، فیشن اپنے عروج پر ہے، اگرچہ یہاں نمازیوں کی تعداد اچھی خاصی ہے لیکن بے نمازیوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے، اللہ کرے کہ ہم  عاشقانِ رسول کےمَدَنی قافلوں  کے ساتھ دنیا بھر میں سفر کریں اور نیکی کی دعوت عام کریں، تاکہ پوری دنیا کے مسلمان سُنّتوں کی شاہراہ پر گامزن ہوجائیں۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجھے اپنی اور ساری دنیاکےلوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ  کے نگران مولانا محمد عمران عطاری


Share