اسلام کی روشن تعلیمات
ناپ تول میں کمی سے بچنا
* محمد حامد سراج عطاری مدنی
ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1442
انسان ضروریاتِ زندگی کےلئے باہمی تعاون کا محتاج ہے۔ لَین دَین اور تجارت بھی اسی تعاون کی ایک عملی صورت ہے۔ لین دین کا نظام جتنی مضبوط بنیادوں پر قائم ہوگا اتنا ہی معاشرہ پُر امن اور پُر بہار ہوگا۔ اسلام کی تعلیمات پر قربان جائیے کہ زندگی کے اس شعبے میں بھی اس کی روشن تعلیمات اپنی روشنی بکھیر رہی ہیں۔ ان تعلیمات پر عمل جہاں تجارت کو بہترین بناتا ہے وہیں آخرت کی کئی مصیبتوں سے بھی بچاتا ہے۔ ناپ تول میں کمی نہ کرنا بھی اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ اسلامی تعلیمات اور ناپ تول میں کمی : اسلامی طريقے کے مطابق خرید و فروخت کا معاہدہ ہوجانے کے بعد طے شدہ مال لے کر چیز کامل و مکمل دینا عدل ہے ، جبکہ اسلام تو اس سے بھی اگلے درجے یعنی احسان کی ترغیب دیتا ہے ، وہ شخص کتنا بدنصیب ہے جو احسان تو کیا عدل بھی نہ کرسکے۔ ناپ تول میں کمی نہ کرنا تجارتی عمل کو بڑھانے میں ریڑھ کی ہڈی (Backbone) کی حیثیت رکھتا ہے ، اللہ کریم نے بھی اس کا حکم ارشاد فرمایا ہے ، چنانچہ ارشاد ہوا : ( وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِؕ-) تَرجَمۂ کنز العرفان : اور جب ماپ کرو تو پورا ماپ کرو اور بالکل صحیح ترازو سے وزن کرو۔ ([i]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) احادیثِ مبارکہ : رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی کئی مقامات پر ناپ تول میں کمی پر وعیدات ارشاد فرمائی ہیں : (1)جہنم میں ایک ایسی وادی ہے جس میں اتنی تپش ہے کہ اس میں پہاڑ بھی پگھل جائیں ، جہنم خود اس سے پناہ مانگتا ہے ، نماز میں سُستی اور ناپ تول میں کمی کرنے والوں کو اس میں قید کیا جائےگا۔ ([ii]) (2)قیامت میں کم تولنے والے کا چہرہ سیاہ ، زبان توتلی اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔ اس کی گردن میں آگ کا ترازو ڈال کر کہا جائےگا یہاں سے یہاں تک تولو۔ دو پہاڑوں کے درمیان پچاس ہزار سال تک اسے ایسے ہی عذاب دیا جائے گا۔ ([iii]) ناپ تول میں کمی کا مطلب : ناپ تول میں کمی سے ہر وہ کمی مراد ہے جو کاروبار میں ممکن ہے۔ جیسے کپڑا ناپتے وقت لچک دار کپڑے کو کھینچ کر ناپنا ، اِلاسٹِک کو کھینچ کر ناپنا ، باٹ کم رکھنا ، باٹ تو پورا ہو لیکن تولنے میں ڈنڈی مار دینا ، چیز کو زور سے ترازو میں رکھ کر فوراً اٹھا لینا ، ترازو کے پلڑوں میں فرق رکھنا ، وزن کے الیکٹرونک آلات کی سیٹنگ یا میٹر میں تبدیلی کرکے کم تول کر دینا وغیرہ وغیرہ۔ اس میں شک نہیں کہ دنیاوی مال کی حِرص و لالچ نے جن اَخلاقی بُرائیوں کو پیدا کیا ہے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی بھی ہے۔ ناپ تول میں کمی کے نقصانات : ناپ تول میں کمی کرنے والا کچھ روپے بچا کر سمجھتا ہے کہ اسے بہت فائدہ ہو گیا لیکن دینِ اسلام یہ سوچ دیتا ہے کہ اس نے فائدے نہیں بلکہ نقصان کے دروازے خود پر کھولے ہیں۔ حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : کم تولنے کی نحوست سے روزی کی برکت اُڑ جاتی ہے یا اس ذریعہ سے کمایا ہوا مال کسی نہ کسی وجہ سے آخر کار ہلاک ہوجاتا ہے۔ اس کا مشاہدہ ہوتا رہتا ہے مگر لوگ عبرت نہیں پکڑتے۔ حرام کمائی ، حاکم حکیم ، وکیل ہی کھاتے ہیں ، حلال میں برکت ہے حرام میں بے برکتی۔ ([iv]) ناپ تول میں کمی کے دنیا میں بھی کئی نقصانات سامنے آتے ہیں ، مثلاً لوگ ایسوں پر اعتبار نہیں کرتے۔ لوگوں کا اعتماد ایسے دکان دار پر سے ختم ہوجاتا ہے۔ حقوقُ العباد کی پامالی کے سبب سے ایسا کرنے والا بڑی مشکلات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ حرام کھانے کی نحوستیں بھی گلے پڑتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ایسا شخص عذابِ الٰہی میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ یاد رکھئے! ناپ تول میں جتنا مال بےایمانی سے کم کردیا اس کا قیامت کے دن حساب دینا ہوگا۔ کتنی بڑی نادانی ہے کہ چند روپے کے عوض جنّت اور اس کی انمول نعمتوں کو داؤ پر لگایا جائے اور جہنم پر خود کو پیش کیا جائے۔ اللہ کریم ہمیں عقلِ سلیم عطا فرمائے اور ناپ تول میں ہر طرح کی کمی کرنے سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* شعبہ فیضانِ صحابہ و اہلِ بیت ، المدینۃالعلمیہ کراچی
Comments