حضرتِ عبید اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما

سلسلہ:صحابہ کرام کا بچپن

حضرت عبیداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما

*مولانا اویس یامین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

قارئینِ کرام! حضرت عُبیدُاللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کو بھی کم سِنی میں صحابیِ رسول ہونے شرف ملا ہے۔ آیئے! آپ رضی اللہُ عنہ کے بچپن  کے بارے میں پڑھتے ہیں۔

مختصر تعارف: آپ رضی اللہُ عنہ حضرت عباس اور حضرت اُمِّ فضل لُبابہ رضی اللہُ عنہما کے بیٹے، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچازاد بھائی اور اُمُّ المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا کے بھانجے ہیں، آپ کی ولادت ہجرتِ مدینہ سے 2سال پہلے مکۂ مکرمہ میں ہوئی، آپ اپنے بھائی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے ایک سال چھوٹے تھے۔([1])

حضور کا آلِ عباس سے محبت کا ایک انداز: آلِ عباس رضی اللہُ عنہ پر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نوازشات بیان کرتے ہوئے عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت عباس کے بیٹوں عبداللہ، عُبید اللہ اور کثیر کو ایک لائن میں کھڑا کرتے اور فرماتے: جو میرے پاس سب سے پہلے آئے گا اُسے یہ یہ ملے گا۔ وہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف بھاگ کر آتے، کوئی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پُشت پر آتا تو کوئی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک سینے  سے لگ جاتا ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم انہیں پیار کرتے اور اپنے ساتھ چمٹا لیتے۔([2])

حضور نے اپنے پیچھے سوار فرمایا: ایک موقع پر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ رضی اللہُ عنہ کو اپنے پیچھے سوار فرمایا اس حسین اور یادگار موقع پر جو واقعہ پیش آیا اُسے بیان کرتے ہوئے آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اپنی والدہ کے حوالے سے حج کے بارے میں سوال کرتے ہوئے  عرض کی: یَارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میری والدہ بہت بوڑھی ہوگئی ہیں، اگر میں اُسے سواری پر سوار کراتا ہوں تو وہ سواری پر صحیح طرح بیٹھ نہیں سکتیں، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حکم دیا کہ وہ اپنی بوڑھی ماں کی طرف سے حج کرلے۔([3])

روایتِ حدیث: آپ رضی اللہُ عنہ سے احادیثِ مبارکہ بھی مروی ہیں۔([4])

وصال:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے وقت آپ 12سال کے تھے۔([5]) آپ رضی اللہُ عنہ نے 60سال کی عمر میں 58ھ میں مدینۂ منورہ میں وفات پائی۔([6])

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کراچی



([1])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/131

([2])مسند احمد، 1/459، حدیث: 1835

([3])دیکھئے:التاریخ الکبیر المعروف تاریخ ابن ابی خیثمہ، ص412، رقم:1482

([4])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/131

([5])الاصابہ فی تمییز الصحابہ، 4/331

([6])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/131


Share