سفرنامہ
افریقہ میں دستارِ فضیلت اجتماع
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری
ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء
علما کی اہمیت اور فضیلت پر قراٰن و حدیث میں کافی بیان ملتا ہے، قراٰنِ پاک میں ہے:
(فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳))
ترجَمۂ کنز العرفان: اے لوگو!اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھو۔([1])
جبکہ ایک حدیث پاک میں یو ں ارشا دہوا :اِنَّ الْعُلَمَآءَ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ یعنی بے شک علما انبیا کے وارث ہیں۔([2])
دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات میں سے ایک شعبہ جامعۃُ المدینہ بھی ہے اس میں عالم کورس یعنی ”درسِ نظامی“ کروایا جاتا ہے،آنے والے یہاں آکر علم سیکھتےہیں اور طویل عرصہ تک علم حاصل کرتےہیں اور عالم بن کر نکلتےہیں پھر متعدد شعبوں میں جاکر علم و نور کی کرنیں بکھیرتے ہیں، حضر ت ابو علی ثقفی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتےہیں : العلم حیاۃ القلب من الجھل نور العین من الظلمۃ ترجمہ : علم جہالت کے مقابلے میں دل کی زندگی ہے اور تاریکی کے مقابلے میں آنکھ کا نور ہے۔([3])
تادمِ تحریر (دسمبر2023ء) دعوتِ اسلامی کے تحت 1500 جامعاتُ المدینہ قائم ہیں جن میں طلبہ و طالبات کی کل تعداد ایک لاکھ24ہزار سے زائد ہے اور اب تک 31ہزار سے زائد طلبہ و طالبات درسِ نظامی اور فیضانِ شریعت کورس مکمل کرکے فارغُ التحصیل ہوچکے ہیں اور اَلحمدُلِلّٰہ یہ سلسلہ مزید تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
اسی سلسلے کوآگے بڑھانے میں ساؤتھ افریقہ جوہانسبرگ میں قائم جامعۃُ المدینہ بھی ہمارے ساتھ ساتھ ہے اس سال یہاں سےفارغُ التحصیل ہونے والے طلبۂ کرام کی دستارِ فضیلت کا اجتماع 10دسمبر2023ء صبح 10 بجے رکھا گیا۔ مجھے طلبہ کی حوصلہ افزائی اور تربیت کے حوالے سے دستارِ فضیلت کے اس اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی، لہٰذا اس اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل کرنے کےلئے میں 9 دسمبر ہفتہ کی رات ساؤتھ افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کے ایئر پورٹ پر پہنچ گیا مجھے لینے کےلئے یہاں کئی ذمہ داران آئے ہوئے تھے، ایک اسلامی بھائی کے گھر پہنچ کر کھانا کھایا پھر اسلامی بھائیوں کے ساتھ مل کر مشورہ کیا کہ کل اتوارکا مکمل دن کیسے گزارنا ہے کہاں کہاں جاکر بیانات کرنے ہیں اور ملاقات کرنی ہے۔
دستارِ فضیلت کے اس اجتماع میں میرا بیان 12 بجے کے آس پاس تھا میرا موضوع اگرچہ علمِ دین کی اہمیت پر تھا مگر مجھے یہ بھی بیان کرنا تھا کہ یہ اجتماعات کیوں رکھے جاتے ہیں اور اس پر فتن دور میں ہمیں علم دین کی کس قدر ضرورت ہے، بیان سے قبل اس اجتماع کے لئے امیرِ اہلِ سنّت کا خصوصی صوتی پیغام (Voice Message) بھی آیا۔
بیان کے بعد دستارِ فضیلت ہوئی اور طلبۂ کرام میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔ یہ اجتماع صرف علما کی دستارِ فضیلت کا نہیں تھا بلکہ اس اجتماع میں حفظِ قراٰن کرنے والوں کی بھی دستار بندی کی گئی۔ کیا بات ہے حافظِ قراٰن کی! پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: قراٰن والا قیامت کے روز آئے گا پس قراٰن کہے گا: اے رب! اسے خلعت عطا فرما تو اس شخص کو تاج کرامت عطا کیا جائے گا، قراٰن کہے گا: اے رب! اور زیادہ کر، تو اسے حلہ بزرگی پہنایا جائےگا، پھر عرض کرے گا: اے رب! اس سے راضی ہوجا، تو اﷲ کریم اس سے راضی ہوجائے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور اُوپر (درجات) چڑھتا جا، اور ہر آیت پر ایک نیکی زائد کی جائے گی۔([4])
ایک اور روایت میں ہے :حافظِ قراٰن اگر رات کو تلاوت کرے تو اِس کی مثال اُس توشہ دان کی ہے جس میں مشک بھرا ہوا ہو اور اس کی خوشبو تمام مکانوں میں مہکے اور جو رات کو سو رہے اور قراٰن اس کے سینے میں ہو تو اس کی مثال اس توشہ دان کی مانِند ہے جس میں مُشک ہے اور اس کا مُنہ باندھ دیا جائے۔([5])
اس اجتماع کا اختتام دعا اور صلوٰۃ و سلام پر ہوا اور پھر وہیں ظہر کی نماز با جماعت ادا کی گئی اور اس کے بعد کھانا اور ملاقات کا بھی سلسلہ رہا ۔اب جو خاص کام تھا وہ طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ مدنی مشورے کا تھا۔
آخر میں طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ سوالات و جوابات کا سلسلہ بھی ہوا، یہ مدنی مشورہ نمازِ مغرب تک جاری رہا، نمازِ مغرب باجماعت ادا کرکے دعوتِ اسلامی کے ایک اہم دینی کام مسجد درس میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی، یہاں درس انگریزی میں دیا جاتا ہے درس کے بعد ایک صاحب کے یہاں پہنچنا تھا اور عشا کی نماز وہیں باجماعت ادا کی، پھر رات وقتِ مناسب تک ساؤتھ افریقہ مشاورت کا مدنی مشورہ جاری رہا۔
Comments