ناشکری  کی مذمت احادیث کی روشنی میں

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

ناشکری کی مذمت احادیث کی روشنی میں

*محمد اسامہ عطّاری

ناشکری اللہ پاک کو ناپسندہے اور اللہ کی ناراضی کا سبب ہے۔ ناشکری بہت بُری عادت اور ایک بڑا گناہ ہے۔ جس طرح شکر گزاری پر نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح ناشکری پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت عذاب اور سزا بھی دی جاتی ہے۔ اس کے بارے میں قراٰن و حدیث میں کئی وعیدیں آئی ہیں اور ساتھ ہی اس کے کئی نقصان بھی ہیں۔ احادیث مبارکہ کی روشنی میں ناشکری کی مذمت بیان کرنے کی کوشش کروں گا پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے:

(1)لوگوں کی ناشکری: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے وہ الله کا شکریہ بھی ادا نہ کرے گا۔(ترمذی، 3/384، حدیث: 1962)

حدیث کی شرح: سبحٰن الله! کتنا عالی مقام ہے، بندوں کا ناشکرا رب کا بھی ناشکرا یقیناً ہوتا ہے، بندہ کا شکریہ ہر طرح کا چاہئے دلی، زبانی،عملی، یوں ہی رب کا شکریہ بھی ہر قسم کا کرے، بندوں میں ماں باپ کا شکریہ اور ہے، استاذ کا شکریہ کچھ اور ،شیخ بادشاہ کا شکریہ کچھ اور۔(مراٰۃ المناجیح، 4/357)

(2)تھوڑی نعمتوں کا ناشکرا: حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔(شعب الایمان،6/516،حدیث: 9119)

(3)ناشکری کا انجام: حضرت حسنرضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ پاک ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔

(موسوعہ ابن ابی دنیا،1/484، حدیث: 60)

(4)ناشکرےکے لئےجہنم کا طبق: حضرت کعب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ پاک کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں) عذاب دے گا یا اس سے دَرگزر فرمائے گا۔(موسوعہ ابن ابی الدنیا، 3/555،حدیث: 93)

(5)نا شکری سے رزق کا چلے جانا: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہافرماتی ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّممکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ اپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ”عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔“(ابن ماجہ، 4/49، حدیث:3353)یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر واپس نہیں آتا۔(بہار شریعت،3/364)

اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی، لاہور)


Share